قائداعظم یونیورسٹی اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن، آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن، QAU ایلومنائی ایسوسی ایشن، ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے بہارہ کہو بائی پاس کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے کیا گیا جس میں ملازمین ، اساتذہ، طلباء و طالبات اور سابق طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ مفاد عامہ کے اس منصوبے کے لئے متبادل راستہ اختیار کیا جائے تاکہ جامعہ کا قدرتی ماحول متاثر نہ ہو ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ متعلقہ اداروں کو متبادل راستے کی نہ صرف پیش کش کی گئی ہے بلکہ مکمل تفصیلات اور حکمت عملی سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ صدر اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن ڈاکٹر عامر علی کے مطابق بہارہ کہو بائی پاس کا منصوبہ پاکستان کی سب سے بڑی جامعہ پر بری طرح اثر انداز ہوگا ۔ جامعہ کی اراضی پر قبضہ اور بائی پاس جامعہ کے تقدس کی پامالی کے مترادف ہے۔ ایسے منصوبہ جات یونیورسٹی کے انتہائی قیمتی بوٹینیکل گارڈن سمیت قدرتی ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں، سب سے بڑھ کر یونیورسٹی کے ماسٹر پلان کی بھی خلاف ورزی ہے۔ صدر آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن ، سیکرٹری جنرل ایلومنائی ایسوسی ایشن ۔محمد مرتضیٰ نور اور ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر ملک صدیق و دیگر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا ۔ محمد مرتضیٰ نور نے کہا کہ جامعہ کی اراضی پر ایسی شاہراہ عام کا گزر نیشنل ریسرچ سینٹرز کے لیے مختص سائٹس کے لئے بھی تباہ کن ثابت ہوگا۔ سب سے بڑھ کر پرامن علمی اور تحقیقی ماحول کے لئے بھی خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بائی پاس یونیورسٹی کی 600 کنال قیمتی اراضی کو ناقابل استعمال کر دے گا۔ دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ جامعہ کی 2000 کنال قیمتی زمین کو قبضہ مافیہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا نا قابل قبول ہے۔