اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پاکستانی ناظم الامورسکیورٹی یقینی دہانی تک افغانستان نہیں جائینگے ،دفترخارجہ

اسلام آباد(آئی پی ایس)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آئندہ سال9 جنوری کو جنیوا میں منعقد ہونے والی ” کلیمیٹ ریزیلینٹ پاکستان“بارے بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے، پاکستان اور تاجکستان نے عالمی اور علاقائی امن، استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے کثیر الجہتی تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

 

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو پریس بریفنگ میں کہا کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آئندہ سال9 جنوری کو جنیوا میں منعقد ہونے والی ” کلیمیٹ ریزیلینٹ پاکستان“بارے بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے، پاکستان کانفرنس میں ملک میں آنے والے ہولناک سیلاب کے بعد تعمیر نو، بحالی اور آئندہ اس سے بچائو کے بارے میں فریم ورک پیش کرے گا جو سیلاب آنے کے بعد تباہی کے تخمینے(پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسسمنٹ )پر مبنی ہے جسے 28 اکتوبر 2022 کو شروع کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 14.9 ارب ڈالر جبکہ 15.2 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اس کے علاوہ ہے، پاکستان کو سیلاب کے بعد تعمیر نو کے لیے 16 ارب ڈالر سے زیادہ رقم کی ضرورت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ کانفرنس تباہ کن سیلاب کے بعد دوبارہ بہتر تعمیر نو کے لیے مدد کی خاطر بین الاقوامی برادری کو متحرک کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مشترکہ طور پر کانفرنس کے لیے ڈونر ممالک، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کو دعوت نامہ ارسال کیا ہے۔

 

ترجمان دفتر خارجہ نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کہا کہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف کے ساتھ وفود کی سطح پر جامع بات چیت کی ہے، وزیراعظم نے گزشتہ رات تاجک صدر کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا جبکہ انہوں نے جمعرات کی صبح وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے بھی ملاقاتیں کیں۔ترجمان نے کہا کہ ملاقاتوں کے دوران فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ دوطرفہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے گی۔ ترجمان نے کہا کہ صنعت اور نئی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں گزشتی روزکئی معاہدوں اور مفاہمتی کی یادداشتوںپر دستخط کیے گئے جن میں ٹرانزٹ ٹریڈ، منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام، الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے قیام پر کسٹم حکام کے درمیان تعاون، آبی وسائل میں تحقیق اور تعلیم کے شعبہ میں تعاون شامل ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقوں نے ایک جامع مشترکہ بیان بھی جاری کیا ہے جس میں متعدد شعبوں میں مفاہمت کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، فریقین تجارت، سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ، توانائی، تعلیم، ثقافت اور سیاحت اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل میں تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں گے۔ انہوں نے عالمی اور علاقائی امن، استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے کثیر الجہتی تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

 

ترجمان نے کہا کہ فریقین نے کاسا۔1000 جیسے رابطے کے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے جو مستقبل میں توانائی کی راہداریوں کے لیے نئی راہیں کھولے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ”کواڈریلیٹرل ٹریفک ان ٹرانزٹ ایگریمنٹ“ کی تاجکستان کی رکنیت کے لیے بھی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان وسطی ایشیا میں ہمارا قریبی پڑوسی ہونے کے ناطے پاکستان کے لیے ایک اہم شراکت دار ہے، انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ وزیر اعظم پاکستان کا اگلے سال دوشنبے کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور افہام و تفہیم کو آگے بڑھائے گا۔وزیراعظم کے دورے سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ شہباز شریف آئندہ سال دوشنبے کا دورہ کریں گے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری دورۂ امریکا پر ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقاتیں کی ہیں جب کہ وزیر خارجہ آج اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کریں گے۔ترجمان کے مطابق سیکرٹری جنرل او آئی سی نے دورۂ پاکستان میں وزیراعظم سے ملاقات کی اور لائن آف کنٹرول کا بھی دورہ کیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر سے بھی ملاقاتیں کیں۔ آئندہ برس جنوری میں سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے ڈونرز کانفرنس جنیوا میں ہو گی، جس کی صدرات وزیراعظم پاکستان اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ چمن واقعے پر پاک افغان حکام رابطے میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں پاکستانی سفارت خانے اور سفارتی عملے کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔ افغانستان کے لیے پاکستانی ناظم الامور تاحال پاکستان ہی میں ہیں اور جب تک سکیورٹی معاملات پر یقین دہانی نہیں کروائی جاتی، تب تک وہ پاکستان ہی میں رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker