راولپنڈی – سماجی وانسانی حقوق کی رہنما مریم ادریس کا کہنا ہے کہ خواتین معاشرے کا اہم حصہ ہیں، خواتین کے خلاف تشدد کے قابل نفرت اقدامات کو روکنے کے لیے بحیثیت ذمہ دار شہری ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا, خواتین پر تشدد اسلام، قانون اور انسانی قدروں کے خلاف عمل ہے،خواتین اور بچیوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ خاص طور پر خواتین کے خلاف تشدد، گھریلو بدسلوکی، ہراساں کرنے اور سماجی وجائیداد کے حقوق کی فراہمی و تحفظ کے لئے بنائے گئے قوانین پرعملدرآمد کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، اچھی تعلیم و تربیت اور شعور و آگاہی کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے ہماری کشمیری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں پر ہونے والے مظالم پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کیا،سماجی وانسانی حقوق کی رہنما مریم ادریس کا کہنا ہے کہ قوانین پر عملدرآمد کر کے تشدد کے واقعات کا خاتمہ بہت ضروری ہے تاکہ خواتین کسی دباؤ اور خوف کے بغیر آگے بڑھ کر ایک اچھے معاشرے کی تشکیل اور ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں، عورت کا ماں، بیوی، بہن اور بیٹی کے روپ میں اہم مقام ہے،مریم ادریس کا کہنا ہے کہ اس موقع پر میں اپنی کشمیری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو بھی نہیں بھولوں گی جو بھارت کے بدترین ظلم و تشدد کا سامنا کر رہی ہیں، بھارت کے پانچ اگست دوہزار انیس کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کے بعد سے کشمیری خواتین کے خلاف ریاستی سرپرستی میں تشدد کی اقسام اور سطح کئی گناہ بڑھ گئی ہے۔ کشمیری خواتین مستقل محاصرے اور نگرانی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس پر رپورٹس موجود ہیں میں انسانی حقوق کی رہنما ہونے کے ناطے عالمی برادری سے اپیل کرتی ہوں کہ بھارت کی طرف سے کشمیر میں خواتین کے خلاف ہونے والے سنگین جرائم پر گرفت کرتے ہوئے عالمی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر بھارت کو کٹہرے میں کھڑا کیاجائے. بحیثیت سماجی اور انسانی حقوق کی رہنما خواتین کے حقوق کے لئے ہر فورم پر اپنی آواز بلند کرتی رہوں گی.