
اسلام آباد(آئی پی ایس)سفیر پاکستان کا موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی حل پر زورسفیر پاکستان مسعود خان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور اس کے سنگین نتائج سے نمٹنے کے لیے اجتماعی حل تلاش کیے جائیںسفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب اور فلوریڈا میں سمندری طوفان اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ امریکہ جیسا ترقی یافتہ ملک جہاں انفراسٹرکچر بہتر اور مضبوط ہے یا کوئی دیگر ملک ہو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے درپیش چیلنجز یکساں ہیں۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے ان خیالات کا اظہار معروف امریکی میڈیا ‘پبلک براڈکاسٹنگ سروس کے پروگرام ‘یہ امریکہ اور دنیا ہے’ میں ڈینس ہولی کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کیاسفیر پاکستان نے زور دیا کہ ممالک کو جزائر میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا، ایسا ممکن نہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے ایک جزیرہ محفوظ رہے گا اور دوسرا نہیں، یہ اجتماعی خطرہ ہےموسمیاتی آفت اور حالیہ سیلاب کے باعث اس مشکل گھڑی میں پاکستان کی فوری اور طویل مدتی ضروریات پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان کو بحالی اور تعمیر نو کے لیے عالمی برادری کی جانب سے بڑے پیمانے پر تعاون کی ضرورت ہےمسعود خان نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی تنظیم نو سے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے قابل انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کیلیےوسائل دستیاب ہوں گئے
پاک امریکا تعلقات پر بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ دونوں ممالک مثبت ایجنڈے پر گامزن ہیں اور پاک امریکہ تعلقات محض تذویراتی مقاصد تک محدود نہیں ۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری، توانائی اور موسمیاتی شعبے میں تعاون کو مزید مضبوط بنانا چاہیے ۔سفیر پاکستان نے امریکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معیشت، خاص طور پر ٹیک سیکٹر میں میسر مواقعوں سے امریکی سرمایہ کاروں کو فائدہ اٹھانا چاہئےسفیر پاکستان نے کہا کہ ٹیک سیکٹر سے وابستہ نوجوان افرادی قوت میں اضافے سے ٹیک سیکٹر میں تیزی سے ترقی ہوگیسفیر پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ جوہری صلاحیت دفاع اور توازن برقرار رکھنے کیلئے حاصل کی جاتی ہےمسعود خان کے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کااستعمال عالمی تباہی کا باعث بن سکتا ہے اور جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کو تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔