
اسلام آباد(آئی پی ایس ) ایف بی آر کی رپورٹ میں 72 ارب 48 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی نور عالم خان کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 زیر غور آئی۔آڈٹ رپورٹ میں 72 ارب 48 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ حکام کے مطابق درآمدی اشیا پر ویلیو ایڈیشن ٹیکس وصول نہ کرنے سے 2 ارب 53 کروڑ روپے کا نقصان ہوا اور ایف بی آر کے 10 فیلڈ آفسز میں 6 ہزار 874 کیسز میں ٹیکس وصول نہیں کیا گیا۔پبلک اکاونٹس کمیٹی نے انکوائری کے بعد ذمہ داران کے تعین کی ہدایت کر دی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق 3 سال کے دوران صرف 2 کروڑ 55 لاکھ روپے کی ریکوریاں ہوئیں۔پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی)نے درآمدی سگریٹس پر ٹیکس بڑھانے کی سفارش کردی۔
پی اے سی اجلاس میں کہا گیا کہ درآمدی سگریٹس پر ٹیکس بڑھانے سے 300 ارب روپے اضافی ریونیو جمع ہوسکتا ہے۔اجلاس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے کہا کہ تمباکو سیکٹر سے سالانہ 160 ارب روپے ٹیکس حاصل ہوتا ہے، سگریٹ سازی کی صنعت سے مزید 60 ارب روپے تک ٹیکس وصولی کی گنجائش ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 157 ارب روپے یعنی 98 فیصد ٹیکس دو ملٹی نیشنل کمپنیاں دے رہی ہیں، 20 دیگر کمپنیوں سے صرف 3 ارب روپے ٹیکس حاصل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی اور درآمدی سگریٹس پر 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو ہے، اس کے علاوہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کی جارہی ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے اس کی تفصیل کچھ اس طرح بتائی کہ ٹیئر ون سگریٹ پر فی ایک ہزار اسٹک 6500 روپے ٹیکس ہے، ٹیئر ٹو سگریٹ پر فی 1 ہزار اسٹک 2050 روپے ٹیکس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ درآمدی سگریٹ کے فی پیکٹ پر 65 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ہے جبکہ مقامی اور درآمدی سگریٹ پیکٹ پر ٹیکس 41 روپے وصول کیا جارہا ہے۔اس موقع پر چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ درآمدی سگریٹ پر ٹیکس مزید بڑھانے سے ریونیو بڑھے گا۔