
اسلام آباد(آئی پی ایس)انتخابی ترمیمی ایکٹ سے پہلے اگر اسحاق ڈار نااہل تھے تو اب اہل کیسے ہوگئے؟ الیکشن کمیشن نے حلف نہ اٹھانے پر اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دینے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔سابق وزیرخزانہ کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار پر آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوتا۔
اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن معطل تھا توحلف کیسے لیتے؟ ممبربلوچستان کا کہنا تھا کہ سوال یہی ہے کہ اسحاق ڈار نااہل ہوچکے ہیں یا نہیں۔الیکشن کمیشن میں اسحاق ڈار کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے کے کیس کی سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل سلمان اسلم بٹ کمیشن میں پیش ہوئے۔ ممبرالیکشن کمیشن سندھ نثار درانی نے کہا کہ اسحاق ڈار کا ایک کیس کل بھی مقرر ہے۔ وکیل بولے وہ کیس مختلف ہے، ممبربلوچستان کا کہنا تھا کہ 60 دن میں حلف نہ لینے پر نشست خالی قرار دینے کا آرڈیننس آیا تھا۔ وکیل نے کہا کہ آرڈیننس کی مدت ویسے ہی پوری ہوچکی ہے۔
وکیل اسحاق ڈار نے کہاکہ کل والا کیس مختلف ہے۔الیکشن کمیشن سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹس واپس لے، کوئی رکن پانچ سال بھی حلف نہ اٹھائے تو نااہل نہیں ہوسکتا۔ ممبرخیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کر سکتا۔ممبر بلوچستان نے کہاکہ ساٹھ دن میں حلف نہ لینے پر نشست خالی قرار دینے کا آرڈیننس آیا تھا اس پر سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ بطور کامیاب امیدوار 9 مارچ کو اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن جاری ہوا،29 مارچ 2018 کو اسحاق ڈار کی کامیابی نوٹیفکیشن معطل ہوا،سپریم کورٹ سے درخواست خارج ہونے پر نوٹیفکیشن بحال ہوگیا،
اسحاق ڈار پر آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوتا،اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن معطل تھا تو حلف کیسے لیتے؟ممبر کے پی اکراکم اللہ نے کہا کہ سوال یہی ہے کہ اسحاق ڈار نااہل ہوچکے ہیں یا نہیں، اس پر سلمان بٹ نے کہا کہ آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہلی آرڈیننس کے ذریعے لائے گئے قانون سے نہیں ہوسکتی،آرڈیننس کی مدت ویسے ہی پوری ہوچکی ہے، الیکشن کمیشن سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹس واپس لے، کوئی رکن پانچ سال بھی حلف نہ اٹھائے تو نااہل نہیں ہوسکتا،الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے دو ماہ میں حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کی شق نکال دی گئی ہے۔ممبر کے پی نے استفسار کیا کہ ترمیمی ایکٹ سے پہلے اگر اسحاق ڈار نااہل تھے تو اب اہل کیسے ہوگئے؟ الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کر سکتا۔سلمان بٹ نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کا جاری آرڈیننس ہی غیرآئینی تھا۔بعد ازاںالیکشن کمیشن نے حلف نہ اٹھانے پر اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دینے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔