اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت کی جانب سے سال 2021میں 25 ڈسپرٹی ریڈکشن الاونس مارچ 2022 سے 15 ڈسپرٹی ریڈکشن الاونس، جولائی 2022 سے 15 فیصد ایڈہاک ریلیف اور ہاوس رینٹ سیلنگ میں44اضافے سے بی پی ایس سکیل کے اور منسٹری آف سائنس و ٹیکنالوجی کے واضح احکامات کے باوجود نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ملازمین تاحال ان مالی مراعات سے محروم ہیں۔
اس حوالے سے ملازمین کی جانب سے ریکٹر جامعہ اور دیگر متعلقہ انتظامی افسران کو بارہا درخواستیں دی جا چکی ہیں، لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کو جوں تک نہیں رینگتی۔ جس پر ملازمین کورٹ کا درواز کھٹکھٹانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اسکے علاوہ سال 2016 میں وفاقی حکومت کی جانب سے دی گئی اپ گریڈیشن سے بھی نسٹ کے ملازمین کو محروم رکھا گیا ہے۔ اب ملازمین کے بچوں کی فیس معافی کی سہولت کو ختم کیا گیا ہے، جس پر تمام ملازمین کافی دلبرداشتہ نظر آرہے ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ جامعہ کے ایک ملازم نے بذریعہ ای میل یونیورسٹی کے تمام ملازمین اور خصوصا” انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کی لگاتار حق تلفیوں کیخلاف وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہے اور اسکے موت کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
جسکے بعد یونیورسٹی ملازمین میں تشویش کی لہر مزید بڑھ گئی ہے۔ یاد رہے کہ نسٹ یونیورسٹی میں بہت سارے افسران سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود 60 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ لینے کے بعد بھی اعلی عہدوں پر کنٹریکٹ پر تعینات کیے گئے ہیں اور وہ ریگولر ملازمین کے جائز قانونی حقوق پر کاری ضرب لگائے جا رہے ہیں۔ نسٹ یونیورسٹی ملازمین کی وفاقی حکومت، منسٹر برائے سائنس وٹیکنالوجی، وفاقی سیکرٹری، سائنس وٹیکنالوجی سے اپیل ہے کہ نسٹ انتظامیہ کو ملازمین کے جائز تمام مالی حقوق جلد ادا کرنے کے احکامات صادر فرمائیں۔