اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سی ڈی اے متاثرین کی معاوضوں کیلئے دائر درخواستوں پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی ۔سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کوئی نہیں ہو سکتی،چالیس چالیس سال سے لوگوں کو معاوضے نہیں مل رہے، افسوسناک ہے کہ ہزاروں پلاٹ انکو دیے گئے جن کا حق نہیں تھا،جن سے زمینیں ایکوائر کی گئیں ان کو معاوضہ تک نہیں دیا جا رہا،آپکا محکمہ، پولیس اور پٹوارخانہ سب کی ملی بھگت سے یہ سب ہو رہا ہے،آپ وہ طریقہ کار بتا دیں جس سے متاثرین کو انکا معاوضہ مل جائے۔
چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن(ر)عثمان نے عدالت کو بتایا کہ میں نے اس عدالت کا فیصلہ پڑھا ہے، میں موقع پر گیا اور متاثرین کے تمام سوالات سنے، مجھے پتہ ہے سرکاری دفاتر کے چکر لگا کر کام کرانا کتنا مشکل ہے، ہم مسائل والے علاقوں میں فیلڈ کیمپس لگائیں گے، سہولت کیلئے وینز بھیجیں گے۔جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس عدالت کو پہلی بار کسی نے مثبت بات کہی ہے کہ خود متاثرین تک پہنچیں گے، یہ غریب لوگ ہیں ان میں سے کچھ کو نیب اٹھا کر لے گیا، عدالت امید کرتی ہے کہ متاثرین کو انکا حق مل جائے، آپ یقینی بنائیں کہ ایجنٹس انکو تنگ نہ کریں،اداروں میں ہر ایک ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ جب ریاست یہ کریگی تو ان متاثرین کی مشکلات کیسے حل ہونگی،اس عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ متاثرین کو معاوضہ چالیس سال پہلے والا نہیں ملے گا،معاوضہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہی دیا جائے گا،اس عدالت کی ترجیح یہ متاثرین ہیں، آپکو کوئی مشکل پیش آئے تو عدالت موجود ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔