
اسلام آباد،کوئٹہ ،کراچی،ملتان(آئی پی ایس) ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث 24 گھنٹے میں مزید 18 افراد زندگی کی بازی ہار گئے،
جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار 343 ہوگئی، 5 لاکھ 60 ہزار 789 گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں، 6 ہزار 579 کلومیٹر سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔نيشنل ڈيزاسٹر مينجمنٹ اتھارٹى کى تازہ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید اٹھارہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 1343 ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد ساڑھے 12 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب اور بارشوں سے مجموعی طور پر سب سے زيادہ 535 اموات سندھ میں ريکارڈ کی گئیں، بلوچستان میں 260 ،خيبرپختونخوا میں 290 ،پنجاب میں 191 ، گلگت بلتستان میں 22 جبکہ آزاد کشمیر میں 43 افراد زندگى کى بازى ہار گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 591 مرد 269 خواتين اور 474 بچے شامل ہیں۔این ڈی ایم اے رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سیلاب سے سندھ میں سب سے زیادہ 8321 افراد زخمى بھی ہوئے، پنجاب میں 3858 ،بلوچستان میں 164 ،خيبر پختونخوا میں 351 جبکہ آزاد کشمير میں 21 افراد زخمى ہوئے، ملک بهر میں 11 لاکھ 32 ہزار 572 گھروں کو جزوى نقصان پہنچا
جبکہ 5 لاکھ 60 ہزار 789 گھر مکمل تباہ ہو گئے۔246 پل اور 6579 کلومیٹر سڑکیں بھی متاثر ہوئیں۔ملک بھر میں 7 لاکھ 51 ہزار سے زائد مويشی بھی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے۔سیلاب سے متاثرہ افراد بے آسرا اور بے یارومددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، سیلابی ریلوں کے متاثرین اپنا سب کچھ لٹانے کے بعد بے سرو سامانی کے عالم میں سڑکوں پر راتیں گزارتے ہوتے مدد کیلئے کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔
ادھرمنچھر جھیل میں سیلابی صورتحال انتہائی سنگین ہو گئی، پانی کے دباؤ سے زیرو پوائنٹ پر 50 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، 5 سو دیہات زیر آب آگئے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کی آبائی یونین کونسل واہڑ میں بھی پانی داخل ہونے سے ایک لاکھ 60 ہزار آبادی متاثر ہو چکی ہے۔جھیل میں دو کٹ لگانے کے باوجود پانی کی سطح کم نہ ہوئی، سیہون ائیر پورٹ کا رن وے بھی ڈوب گیا، لاڑکانہ حیدرآباد انڈس ہائی وے پر پانی ہی پانی موجود ہے، موٹروے پولیس نے ٹریفک کا داخلہ روک دیا۔دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے، پانی کی آمد 6 لاکھ 8 ہزار 476 تک پہنچ گئی ہے
جبکہ اخراج 5 لاکھ 85 ہزار 678 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے، سیلابی ریلا جامشورو میں داخل ہونے سے کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں، سیلاب مٹیاری اور سجاول کے کچے کے علاقوں کو بھی متاثر کرے گا۔آرمی ایوی ایشن کی کوششیں سے25 ہیلی کاپٹر پروازوں کے ذریعے گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران مزید 131 افراد کو نکالا گیا جبکہ 32 ٹن راشن متاثرہ علاقوں میں پہنچایا گیا ، اب تک 363 ہیلی کاپٹر پروازوں کے ذریعے مجموعی طور پر پھنسے ہوئے 3716 افراد کو نکالا جاچکا ہے ۔ اب تک سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں 147 ریلیف کیمپس اور سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان جمع کرنے ملک بھر میں 284 ریلیف آئٹمز کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔
اب تک 4247 ٹن اشیائے خوردونوش، 439 ٹن غذائی اشیاء اور 2163212 ادویات کی اشیاء جمع کی جا چکی ہیں۔ 3570 ٹن خوراک، 379 ٹن غذائی اشیاء اور 1778212 ادویات تقسیم کی جا چکی ہیں۔اس کے علاوہ ہ پاک فوج کی جانب سے 232811 راشن پیک کے ساتھ ساتھ 1617 ٹن راشن بھی تقسیم کیا گیا۔میڈیکل ریلیف کے حوالے سے 250 سے زائد میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے جن میں اب تک 97ہزار مریضوں کا علاج کیا گیا اور انھیں 3 تا 5 یوم کی ادویات دیں گئیں ۔بڑی سرگرمیوں میں ساگو پل این 95 (ڈی آئی خان ) کی تیز رفتاری سے تعمیر جاری ہے جو کہ آج مکمل ہوجائے گا ۔
خضدار میں بجلی کی ترسیل بحالی کے لئے دادو سب ڈویژن کوئٹہ میں رپیئرنگ کام جاری ہے ،گیس کی فراہمی جزوی طور پر شروع ہوگئی ہے ۔پاکستان بحریہ کی جانب سے 41 ہیلی کاپٹروں کی پروازوں کے ذریعے 12176 پھنسے ہوئے لوگوں کو نکلا گیا جبکہ 2687 خاندانوں کو شیلٹرز ، 1932ٹن راشن ، 2532ٹینٹ ، 300کلو ادویات فراہم کیں گئیں جبکہ 28250مریضوں کا علاج کیا گیا ۔ پاک فضائیہ کے ریلیف اور ریسکیو آپریشنز کے دوران 67 ، C-130، 69 MI-17، 16 AW-139 کی پروازوں کے ذریعے 1521 پھنسے ہوئے افراد کو نکالا گیا جبکہ 2763 خیمے، 106495 کھانے کے پیکٹ، 1161113 کلو گرام راشن، 134486 لیٹر پانی فراہم کیا گیاجبکہ لوگوں کو خوراک، خشک راشن اور طبی امداد فراہم کی گئی، 41 ریلیف کیمپ اور 35 فری میڈیکل کیمپ لگائے گئے جن میں ملک بھر میں اب تک 27156 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔