اسلام آباد(آئی پی ایس )چیئرمین مینارٹیز الائنس اکمل بھٹی نے کہا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کا سیاسی، سماجی و معاشی استحصال قائد اعظم محمد علی جناح کی سوچ کے منافی ہے،کمسن اقلیتی بچیوں کے اغوا جنسی زیادتی اور جبری تبدیلی مذہب کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، حکومت ان واقعات پر قابو پانے کے لئے قانون سازی کرے۔
سابقہ حکومت مذہبی انتہا پسندوں کے ہاتھوں یر غمال بن گئی اور جبری تبدیلی مذہب کا بل پارلیمنٹری کمیٹی سے ہی فارغ کروا دیا گیا۔حساس مذہبی قوانین کے بے دریغ استعمال اور انکی آڑ میں ماورائے عدالت قتل، پاکستان کا نام بیرونی دنیا میں خراب کر رہے ہیں۔ ریاست ایسے شر پسند عناصر کے آگے بے بس نظر آتی ہے۔ جو کہ کمزور اور پر امن عوام کی زندگیوں کو غیر محفوظ بنا رہی ہے۔ مذہبی شدت پسندی کے سہارے سماج و نصاب میں انتہا پسندی کا کاروبار روکا جائے۔ قائد اعظم کا پاکستان تھیوکریٹک رہاست نا تھی۔ موجودہ انتخابی نظام ہمارے لئیناقابل قبول ہے ،مخلوط طرز انتخاب نے اقربا پروری، رشوت ستانی اور چاپلوسی کا کلچر متعارف کروایا۔اور اقلیتوں کی حقیقی نمائیندگی کے دروازے بند کر دئے۔
سیاسی جماعتوں نے پندرہ پندرہ، بیس بیس سال سے ذاتی پسندیدگی کی بنیادوں پر اسمبلیوں میں نمائیندگان بٹھا رکھے ہیں جنکا عوامی خدمت سے دور دور کا تعلق نہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں دوہرا ووٹ، سینٹ،قومی و صوبائی کی اسمبلی نشستوں میں اضافہ اور ان نشستوں پر حلقہ بندیاں کر کے جمہوریت سے لطف اندوز ہونے دیا جائے۔اقلیتی افراد کے لئے 5% جاب کوٹہ پر عملدآمد نہیں ہو رہا، سازش اور ہیر پھیر کے ذریعے ان نشستوں پر دیگر لوگوں کو تعینات کیا جا رہا ہے جو کہ سخت زیادتی ہے۔ ہم اس جاب کوٹہ پر شفاف عملدرآمد چاہتے ہیں۔ مردم شماری کے اعداد و شمار پر ہمیں شدید تحفظات ہیں قوم سوال پوچھتی ہے کہ ریاست اقلیتوں کی تعداد کم دکھا کر آخر کیا حاصل کرنا چاہتی ہے۔ حکومت ہمارے تحفظات دور کرے اور شفاف مردم شماری کروائے جانے کو یقینی بنائے۔ اقلیتی کی تعلیمی میدان میں حوصلہ افزائی کے لئے پانچ فیصد تعلیمی کوٹہ دیا جائے۔موجودہ پنجاب اقلیتی ووٹوں سے پاکستان کا حصہ بنا،
اس حقیقت کو اقلیتوں کیعظیم کردار کے طور پر حکومتی سطح پر تسلیم کرتے ہوئے نصاب میں شامل کیا جائے۔ حکومت پسماندہ اور انتہائی غریب طبقوں کو معاشی و تعلیمی بد حالی سے نکالنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے میں ناکام ہوئی ہے۔ جس کا سب سے زیادہ شکار انتہائی غریب اقلیتی افراد بنے۔ لیکن ہمارے لوگوں کو روزگار دینے کی بجائے انکا روزگار چھینا گیا۔ سی ڈی اے محکمہ نے سینکڑوں ایسے افراد کے منہ سے نوالہ چھینا۔ جنہوں نے دس دس پندرہ پندرہ سال اس محکمہ کے لئے اپنی خدمات پیش کیں۔ یہ اقدام مزدوروں کے بین القوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن چئرمین سی ڈی اے نے مستقل ملازمت کے نام پر اپنے ایجنٹوں کے ذریعے حقداروں کا حق چھین لیا ہے۔ اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں مقیم میں مقیم مسیحی افراد انتہائی تکلیف دہ حالات میں رہنے پر مجبور ہیں۔ بجلی گیس، صاف پانی انکا بنیادی حق ہے۔
لیکن سالہا سال سے انہیں بنیادی حقوق سے محروم کر کے غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا۔ اقلیتی خواتین و کمسن بچوں کے خواب چھین کر انکو دوزخ میں بدل دیا گیا۔ اور ان آبادیوں کے مسلئے کو حل کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔آج مینارٹیز الائینس پاکستان، ان تمام اقلیتی ہیروز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ جنہوں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کیا۔ اقلیتوں نیتعلیم، صحت اور دفاع کے شعبے کی بنیاد رکھی۔ ہم نے پاکستانیوں کو تعلیم یافتہ بنایا، محفوظ، صحت مند اور انسانی حقوق کی بنیادوں پر بات کرنے کا شعور دیا۔ ہماری خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا اور نا ہی اب ہم خود کو نظر انداز ہونے دینگے۔ ہم آج یوم اقلیت پر ایک بار پھر سے اس پاک دھرتی سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم پاکستان کی سلامتی، دفاع، خوشحالی اور حفاظت اور عظیم پہچان کے لئے مسلمان اکثریت کے شانہ بشانہ کردار ادا کرینگے اور پاکستان کے پرچم کو بلند رکھیں گے۔ان خیالات کا اظہار اکمل بھٹی چئیرمین مینارٹیز الائینس پاکستان نے” جناح کا پاکستان عوامی ریلی” کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جناح کا پاکستان عوامی ریلی سے وائس چئیرمین شمعون گل، سردار رام سنگھ، انوش بھٹی، آصف جان، صدف عدنان ،خالد راحیل، سموئیل لطیف، فیاض بھٹی و دیگر اقلیتی ساتھیوں نے بھی خطاب کیا۔