اسلام آباداہم خبریںعلاقائی

حکومت گرین اکانومی کی طرف منتقلی کیلئے اقدامات کرے، چوہدری یسین

اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستا ن ورکرز فیڈریشن اور ڈی ٹی ڈی اے کے باہمی تعاون سے گرین اکانومی کی طرف منصفانہ منتقلی کے حوالے سے آگاہی سیمینار منعقد کیا گیا۔ جس میں پاکستان ورکرز فیڈریشن و سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یسیین، چیئرمین ماما عبدالسلام بلوچ،، نیشنل کورآڈینیٹر شوکت علی انجم،رازم خان، مختار اعوان، عبدالرحمن عاصی، حاجی غلام اصغر، پیر محمد کاکڑ، حاجی انور کمال، ملک عبدالرف، کنسلٹنٹ ڈاکٹر جاوید اقبال گل سمیت پاکستان بھر سے دیگر مزدور تنظیموں، میڈیا اور ٹریڈ یونینز کے نمائندگان نے شرکت کی۔

پروگرام میں پاکستان ورکرز فیڈریشن کے مستقبل میں گرین اکانومی کے حوالے سے مستقبل کے ایکشن پلان پرDTDA کے انٹرنیشنل پروگرام آفیسرمسٹر ایلون نبویا نے خصوصی طور پرتفصیلی بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان اس وقت دنیا کے ٹاپ دس ممالک میں شامل ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی زیادہ متاثر کر رہی ہے، اس حوالے سے ہمیں ترجیح بنیادوں پر کام کی ضرورت ہے۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ساتھ ہم گزشتہ بیس سال سے کام رہے ہیں اور اس ورکنگ ریلیشن شپ کو ہم مزید مضبوط کریں گے۔ مستقبل میں گرین اکانومی اور غیررسمی شعبے کے مزدوروں کو منظم کرنے کے لیے مکمل تعاون اور معاونت کریں گے اور ہمیں امید ہے کہ ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہوں گے۔ ہمیں پاکستان میں سوشل ڈائیلاگ کو فروغ دینا ہوگا اور تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر مشاورت کے ذریعے حکمت عملی بنانی ہوگی۔

پاکستان ورکرز فیڈریشن و سی ڈی اے مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یسین نے کہا کہ لیبر تحریک میں گرین اکانومی ہمارے لیے نیا شعبہ ہے اس سلسلے میں آگاہی کی ضرورت ہے ہم اپنی صوبائی اور ریجنل لیڈرشپ کوخصوصی تربیت دیں گے تا کہ لوکل سطح پر ہم بہتر انداز میں کام کر سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں مہم جوئی کی ضرورت ہے تاکہ پاکستا ن کے مزدوروں اور عوام کو گرین اکانومی کی طرف منتقلی کی اہمیت اجاگر ہو سکے،پاکستان ورکرز فیڈریشن کی قیادت کو اس حوالے سے ترجیح بنیادوں پر کا کرنا ہوگا۔ پاکستان میں قومی سطح پر قوانین اور پالیسیاں موجود ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر موجودہ کنونشنز کے توثیق کرنے کے باوجود عمل درآمد نہیں ہے۔

اس موقع پر انھوں نے حکومت پاکستان اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ گرین اکانومی کی طرف منصفانہ منتقلی کے حوالے سے مشاورت کے ذریعے ترجیح بنیادوں پر کام کیاجائے اور موجودہ قوانین اور پالیسیوں پر عمل فوری عمل درآمد کیا جائے کیونکہ مستقبل میں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی مزید متاثر کر سکتی ہے۔ حکومت کاربن گیسوں کے کم اخراج اور الیکٹرل وہیکل پالیسی پر بھی عمل درآمد کرے۔

ورکشاپ میں سی ڈی اے کے ڈائریکٹر گولڈ میڈلسٹ عمر صغیر نے گرین اکانومی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد جیسے خوبصورت شہر کی بنیاد بھی گرین اکانومی کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی۔ موجودہ صورتحال میں ماسٹر پلان پر عمل درآمد سمیت نئے بننے والے سیکڑزاور ہاسنگ سوسائٹیز کو گرین اکانومی کی طرف منتقلی پر عمل درآمد سے مشروط منظوری دی جائے تا کہ اس شہر میں خوبصورتی قائم رہ سکے۔ تمام بڑے شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی کی روک تھام ضروری ہے، چیئرمین سی ڈی اے نے گرین اکانومی کی طرف منتقلی کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں اور اس حوالے سے پہلے مرحلے میں سی ڈی اے کے تمام ٹیوب ویلز کو سولر ائزیشن کی طرف لے جایا جائے گا۔ گرین اکانومی طرف وقت کی ضرورت ہے اور ہمیں اپنا اور بچوں کے روشن مستقبل کے لیے ترجیح بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker