گلگت(آئی پی ایس )قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک سال میں موجودہ حکومت نے کارکردگی دکھانے کے بجائے اسلام آباد میں خیمہ زن ہونا بہتر سمجھا جس کی وجہ سے بجٹ صرف 28 فیصد ہی استعمال ہوسکا۔ اس حکومت کی کارکردگی ایک یونین کونسل کی کارکردگی کے برابر ہے۔وزیراعلی گذشتہ پورے سال جی بی ہاوس اسلام آباد میں برا جمان رہےاور گلگت بلتستان محض دورے پر آتے رہے۔ گورننس کو بہتر بنانے پر توجہ نا دینے کی وجہ سے تمام شعبوں ک نظام درہم برہم رہا۔
موجودہ حکومت نے پورے سال گلگت بلتستان کے عوام کو ترسا ترسا کر یوکرائن کی گندم کھلائی اور اس گندم کےلیے گلگت بلتستان کے بجٹ سے کٹوتی کرکے سبسڈی ادا کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ خوراک میں ناپ تول میں ردوبدل کرکے بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی۔ اگر حکومت اس بات سے انکاری ہے تو اعلیٰ سطحی کمیشن بناکر انکوائری کرائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی آفات ہر حکومت میں آتے رہے ہیں اور اس حوالے سے متاثرین کی امداد کےلیے پالیسی بھی بنائی گئی ہے مگر۔موجودہ حکومت نے روندو، بدصوت اور عطاء آباد کے متاثرین کو جس طرح نظرانداز کیا اور سابقہ۔پالیسیوں کے مطابق بھی عملدرآمد میں ناکام ہوئے وہ قابل مذمت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ روز سے گلگت شہر میں۔خ خواتین اپنے پیاروں کی رہائی کےلیے دھرنے دے کربیٹھے ہوئے ہیں ،چیف سیکریٹری آفس کے باہر بھی سیپ اساتزہ دھرنے پر ہیں۔مگر۔کسی حکومتی شخصیت کو فرصت نہیں کہ وہ ان۔احتجاجی لوگوں کی داد رسی کرئے۔ عوامی نمائندوں سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا ہے اس وجہ سے عوام بیورکریسی سے مسائل کا حل کا مطالبہ کررہے ہیں ۔انہوں۔نے مزید کہا کہ ویسٹ منجمنٹ کے ملازمین کو نظر انداز کیا گیا ویسٹ منجمنٹ کے ملازمین وہ طبقہ ہے جو عید کے دن بھی اپنے فرائض سر انجام دے رہا ہوتا ہے موجودہ صوبائی حکومت نے گزشتہ سال کے بجٹ کی طرح اس بجٹ میں بھی اس طبقے کو مکمل نظر انداز کیا صحت کے شعبے سے منسلک ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ریسک الاونس سے محروم رکھنا ذیادتی ہے جب تمام صوبوں بشمول آزاد کشمیر میں یہ الاونس دیا جا رہا ہے تو گلگت بلتستان کے ملازمین کو اس الاونس سے محروم رکھنے کا کوئی جواز نہیں ۔انہون نے مزید کہا کہ جب پولیس کو سو فیصد اسپیشل الاونس نہیں مل رہا ہے تو انہیں ڈی آر سے سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو دعوے گذشتہ بجٹ کے حوالے سے حکومت کررہی ہے اس کا وجود ہی نہیں. صحت کے شعبے میں جو جدید ایمبولینسسز خریدنے کی دعوے کئے ہیں ان کا وجود ہے تو حکومت بتا دیں. تعلیمی وظائف کا ذکر کیا جارہا ہے. اگر کسی طالب علم کو کوئی وظیفہ دیا گیا ہے تو دکھا دیں. چھوٹے کاروباری حضرات کےلیے قرضے دینے کے دعوے کئے جارہے. کسی ایک کاروباری کو اگر قرضہ دیا ہے حکومت نے تو دکھا دیں
دیامر بھاشا ڈیم کے اربوں روپے شیڈول بنک میں رکھنے کی بجائے مائیکرو فنانس بنک میں رکھ کر 13 فیصد سود اٹھایا جارہا. کئی سالوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں. اگر حکومت قراقرم بنک سے مخلص ہے تو گلگت بلتستان قوم کے یہ اربوں روپے قراقرم بنک میں رکھتے تاکہ یہ بنک واقعی میں ایک قومی بنک بنے انہوں نے کہا کہ ایک عرصے سے سنتے آرہے ہیں کہ قراقرم بنک گلگت بلتستان کا بنک ہونا چاہیے لیکن جس طرح گلگت بلتستان صوبہ بنتے بنتے نہیں بن رہا ایسے ہی قراقرم بنک صوبائی بنک نہیں بن رہا . قراقرم بنک کو صوبائی بنک بنانے کا اعلان کرنے کی بجائے قدم بڑھانے کی باتیں کی جارہیں ہیں جو پہلے سے ہوتی رہی ہیں
قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ نیٹکو کی کارکردگی بہتر کرنے کے دعویدار بتادیں کہ نیٹکو کا حال اس حکومت نے یہ کردیا ہے کہ تین تین ماہ تک ملازمین کو تنخواہ تک نہیں مل رہی. نیٹکو کے ملازمین کی جو حالات کی گئی وہ ناقابل بیان ہے. سارے چھوٹے درجے کے ملازمین ڈرائیوز, کنڈیکٹرز کی تنخواہ روکی گئی. ایم ڈی نیٹکو کو پی ٹی آئی کا ادارہ بنایا اور سیاسی مقاصد کےلیے استعمال کیا.نیٹکو کی ایم ڈی کی کارکردگی اور حکومت کی کارکردگی ایک جیسی ہے ۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ حکومت معزور افراد کو مختلف شعبوں میں مواقعے فراہم کرنے سے قاصر ہے اس بجٹ میں معزور افراد کی دادرسی نہیں جو بہت بڑا ظلم ہے بجٹ کی منظوری سے پہلے حکومت اس حوالے سے بھی اقدامات اٹھائیں ۔