
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان اور امریکہ کے درمیان خوشگوار شراکت داری کی 75ویں سالگرہ کے حوالے سے اسلام آباد میں انفراسٹرکچر کے شعبے میں شراکت داری اور تعاون کو اجاگر کرنے کے لیے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے شرکانے یو ایس ایڈ کی جانب سے پاکستان میں انفراسٹرکچر کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر بریفینگ دی۔
یو ایس ایڈ پاکستان کو انفرااسٹرکچرکے شعبے میں بھرپور تعاون فراہم کررہا ہے جس سے ملک میں معاشی استحکام ہموار ہونے، سماج کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور تعلیمی و طبی سہولیات کو فروغ ملنے میں مدد مل رہی ہے۔ اس موقع پرڈائریکٹر آفس انفرااسٹرکچر فلپ ایسیلین نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان عمدہ تعلقات 75 سال قبل شروع ہوئے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان میں مزید مضبوطی آئی جس کے نتیجے میں پاکستانی عوام کو انفرااسٹرکچر اور ڈویلپمنٹ سمیت زندگی کے مختلف شعبوں میں رہنمائی اور تعاون ملا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت یو ایس اے آئی ڈی کے ذریعے انفرااسٹرکچر کے شعبے میں وسیع پیمانے پر کام کررہی ہے کیونکہ اس شعبے میں ترقی پاکستان کیلئے ناگزیر ہے۔ سنہ 2005 کا تباہ کن زلزلہ ہویا 2010 کا سیلاب، امریکی حکومت اور عوام ہر مشکل گھڑی پاکستان کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے۔
فلپ اسیلین نے تعلیم کے شعبے میں امریکی حکومت کے تعاون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2012 سے پاکستان میں 23 یونیوراسٹیز اور 450 سے زائد اسکول تعمیر کیے گئے۔ یو ایس اے آئی ڈی کے زیر اہتمام تعمیر کیے گئے تعلیمی اداروں کی مدد سے پاکستان میں بچوں کو تعلیم و تربیت کیلئے سازگار ماحول ملا، یہ پروجیکٹس زیادہ تر خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں تعمیر کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے یو ایس اے آئی ڈے کے ذریعے توانائی، زراعت اور پانی کے شعبوں میں بھی بہت کام کیا جو پاکستانی عوام کیلئے بہت ضروری تھا۔ گزشتہ 10 سے 15 سال کے دوران بالخصوص سڑکوں،پلوں، ٹرانسپورٹیشن اور کمیونیکیشن کی تعمیر اور ان کو جدید بنانے میں اہم کام کیا گیا تاکہ لوگوں کو تجارت کیبہتر مواقعے بھی میسر ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی نے پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ شراکت داری کے تحت بڑے شہروں میں پانی، صفائی کے نظام، نکاسی آب اور ویسٹ مینجمنٹ پر بہت کام کیا۔ جلیل الرحمان نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوستی اور بہترین شراکت دارے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی نے 2005 کے ہولناک زلزلے کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے انتھک کام کیا۔ اس حوالے سے امریکی حکومت نے 300 ملین ڈالر کا مالی تعاون کیا جس کے نتیجے میں باغ اور مانسہرہ میں 60 اسکول تعمیر کیے گئے۔
اس کے علاوہ دیرکوٹ باغ میں ایک تحصیل سطح کا اسپتال تعمیر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی کا قبائلی اضلاع میں وسیع انفرااسٹرکچر پروگرام ہے جس کے تحت 600 کلو میٹر سڑکیں اور35 پل خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں تعمیر کیے گئے، اس کے ساتھ ساتھ 2 ٹنل اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان 3 تجارتی راہ داریاں بھی تعمیر کی گئیں جن میں پشاور تورخم اور بنوں غلام خان روڑ اور انگور اڑہ ڈی آئی خان روڑ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں 2 گرڈ اسٹیشنز اور متعدد پاور ٹرانسمیشن لائنیں بھی اپ گریڈ کی گئیں۔ علاقے میں آب پاشی کیلئے دو ٹیوب ویلز اور پینے کے پانی کیلئے دو ٹیوب ویل تعمیر کیے گئے جن سے 20 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچا۔ کچھ منصوبوں پر اب بھی کام ہورہا ہیجو ایک دو سال میں مکمل ہوجائیں گے۔ شاہد محمود نے امریکی حکومت کے پاکستان میں انفرااسٹرکچرل پروگرام پر روشنی ڈالتیہوئے کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی نے ملک میں انفرااسٹرکچرل نظام کی تعمیر اور اس کو فعال بنانیمیں بہت تعاون کیا۔ تعمیر کی جانے والی عمارتیں اساتذہ کی تربیت کیلئے بھی بروئے کار لائی جارہی ہیں۔ ان 17 عمارتوں کے علاوہ توانائی، آبی وسائل اور فوڈ سیکورٹی کے شعبوں میں 4 اعلی معیار کی عمارتیں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی سطح کے طلبہ کیلئے تعمیر کی گئیں۔
اس کے علاوہ نسٹ اسلام آباد اور یو ای ٹی پشاور کیاندر توانائی کے فروغ کیلئے ریسرچ سینٹرز تعمیر کیے گئے۔ مہران یونیورسٹی آف انجیئنرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سندھ میں آبی وسائل کا سینٹر بھی تعمیر کیا گیا۔ انہوں نے کے پی کے تعمیرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر تعلیم اور صحت کے شعبوں پر توجہ دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی لہر میں صوبے میں 119 جبکہ 2010 کے سیلاب میں 110 سکول تباہ ہوگئے جن میں زیادہ ترعمارتیں از سر نو تعمیر کی جاچکی ہیں اوردیگر پر کام جاری ہے اور یہ 2022 کے آخر تک مکمل ہونگی۔ علاوہ ازیں یو ایس اے آئی ڈی اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی شراکت داری میں 49 طبی مراکز قائم کیے گئے۔ انور آفریدی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی کے تعاون سے تعمیر ہونے والی شاہراہوں میں 26 کلو میٹر قلات کوئٹہ چمن روڑ انتہائی اہمیت کی حامل ہے،یہ پروجیکٹ یو ایس اے آئی ڈی نے نیشنل ہائے وے اتھارٹی کے ساتھ اشتراک سے تعمیر کیا گیا۔ اس میں چار بڑے پل، ایک بائی پاس اور 2 ٹول پلازہ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی کا سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام کے نام سے قائم ایک منصوبہ بھی ہے جس کو صوبائی حکومت کے ساتھ شراکت داری سے آگے بڑھایا گیا۔ پروگرام کے تحت شمالی اضلاع میں 106 اسکولز تعمیر کیے گئے۔ منصوبے کے تحت 83 عمارتیں تعمیر کی گئیں جبکہ مکمل ہدف 2023 تک پورا ہوگا۔یو ایس اے آئی ڈی نے کے پی کے میں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں برنس اینڈ ٹروما سینٹر بھی تعمیر کیا جو طبی ساز وسامان سے لیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی بھی پائے تکمیل کو پہنچایا گیا جس میں 60 بیڈز پر مشتمل سائکیٹرک یونٹ اور 120 بیڈز پر مشتمل زچہ بچہ وارڈ شل ہے۔
جیکب آباد میں اسٹیٹ آف آرٹ اسپتال قائم کیا گیا جہاں نہ صرف سندھ بلکہ بلوچستان کے عوام بھی مستعفید ہورہے ہیں۔عدیل احمد نے کانفرنس میں گفتگو کرتیہوئے کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی نے حکومت سندھ کے ساتھ پانی اور صفائی ستھرائی کے شعبوں میں بھی بہترین تعاون کیا اور کراچی جیسے گنجان آبادی والے شہر کی صفائی اور نکاس آب میں کلیدی کردار ادا کیا۔ یو ایس اے آئی ڈی اور سندھ حکومت نے 2011 میں پارٹنرشپ کے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کا مرکزی نکتہ صوبے میں صفائی اور نکاس آب کے نظام میں بہتری لانا، پینے کے صاف پانی کی فرااہمی اور ویسٹ مینجمنٹ تھا۔ لطیف الرحمان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں میونسپل سروسز پروگرام کا پروجیکٹ کامیابی سے پائے تکمیل کو پہنچا دیا گیا۔ ڈی آئی خان، پشاورہ اور مینگورہ میں 120 کلو میٹر سینیٹیشن نظام اورپینے کے صاف پانی کے 180 کنویں بھی تعمیر کیے گئے۔ پروگرام کی لاگت 43 ملین ڈالر آگئی جس سے 20 لاکھ سے زائد افراد مستفید ہوگئے۔