
لاہور (آئی پی ایس) پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں پہلی بار بجٹ مقررہ تاریخ پر پیش نہ ہونے کے بعد اجلاس آج ایک بجے دوپہر دوبارہ شروع ہو گا۔
بجٹ دستاویزات بھی آؤٹ ،وزیر خزانہ کی تقریر بھی تیار تھی مگر وزیر خزانہ رات سوا گیارہ تک بجٹ پیش کرنے کے ہی منتظر رہے، آئی جی اور چیف سیکرٹری کو اسمبلی میں طلب کرنے کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئی، پہلے 6 گھنٹے اجلاس ہی شروع نہ ہوا پھر عطا اللہ تارڑ کو ایوان سے نکالنے کی رولنگ پر اجلاس کی کارروائی سوا گھنٹہ معطل رہی۔
بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں مذاکرات کے باعث چھ گھنٹے اجلاس کی کاروائی موخر رہی حکومت نے اپوزیشن کے مقدمات واپس لینے اور مشترکہ کمیٹی بنانے یقین دہانی کرائی تو رات آٹھ بجے اجلاس شروع ہوا، اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن رکن چوہدری ظہیر الدین نے نشان دہی کی کہ ایک نان ایم پی اے اجنبی عطا تارڑ ایوان میں موجود ہیں رولنگ دی جائے
اجلاس سپیکر پرویز الہی نے رولنگ دی کہ عطا تارڑ ایوان سے باہر چلے جائیں عطا تارڑ نہ مانے، سپیکر نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو کہا گیا کہ انہیں با عزت باہر چھوڑ کر آئیں بعد ازاں 10 منٹ کے لیے اجلاس ہی ملتوی کر دیا گیا، اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو عطا تارڑ ایوان سے باہر چلے گئے اور کہا کہ وہ احتجاجا واک آوٹ کر رہے ہیں۔
عطا تارڑ کا ایشو ختم ہوا تو اپوزیشن نے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو اسمبلی طلب کرنے مطالبہ کر دیا، اپوزیشن کا کہنا تھا کہ پولیس کی گرفتاریوں اور مقدمات پر بات کرنی ہے لیکن آئی جی اور چیف سیکرٹری موجود نہیں، جس سپیکر نے رولنگ دی کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری کو اسمبلی بلایا جائے، حکومت کے یقین دہانی نہ کرنے پر سپیکر نہ اجلاس آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی کر دیا۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی میں بجٹ سرداراویس لغاری پیش کریں گے، صوبائی کابینہ نےمالی سال 2022-23 کے بجٹ کی منظوری دے دی جبکہ ضمنی بجٹ مالی سال 2021۔22 کی بھی منظوری دی گئی۔
پنجاب کے بجٹ میں زراعت اور تعلیم پر خصوصی رقم مختص کی گئی ہے، سڑکوں اور شاہراہوں پر80 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی، آب پاشی پر27ارب روپے سے زائد جبکہ سپیشل پروگرامز اور پبلک پارٹزشپ پر 154 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اربن ڈوپلمنٹ پر 21 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی جارہی ہے۔
صوبائی حکومت نے ڈیجیٹل پنجاب نیٹ ورک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس منصوبے کے لئے 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، وزیراعلی ترجیحی پروگرام کے لیے 4 ارب روپے اور سافٹ اینڈ گرین گراؤنڈ کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے 1.5 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فی صد اضافے کی منظوری دے دی گئی۔
صوبائی کابینہ نے مالی سال 2022-23 کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی، جس کے مطابق صوبے میں وفاق کی طرز پر تمام ایڈہاک ریلیف، تنخواہوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پنجاب حکومت 15 فی صد اضافی تنخواہ کے ساتھ 15 فی صد ڈسپیرٹی الاؤنس بھی دے گی، جو صرف مخصوص سرکاری محکموں کے ملازمین ہی کو ملے گا۔