پشاور(آئی پی ایس)خیبر پختونخوا اسمبلی میں جماعت اسلامی رکن حمیرا خاتون نے گزشتہ روز اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے گئے
توجہ دلاونوٹس میں موقف اپنایا وہےکہ محکمہ تعلیم نے2019ء اور2020ء میں بھرتی ہونے والے ٹیچرز کے لئے انڈکشن ٹیچرز ٹرینگ کورس کا اہتمام کیا ہے جس میں سی ٹی،پی ایس ٹی،بی ایڈ،قاری ٹیچر سمیت تمام کیڈر کے اساتذہ کی پیشہ ورانہ مہارت میں اضافے کے لئے نو ماہ دورانیہ پر مبنی کورس ترتیب دیا گیاہے
جس میں ہفتہ میں تین روز کلاس ہوتی ہے اس سلسلے میں ضلع دیر بالا سے تعلق رکھنے والی خواتین اساتذہ کے لئے ضلع بھر میں کوئی سنٹر نہیں بنایا گیا ہے بلکہ دیر بالا کی خواتین ٹیچر کو ریحان کوٹ دیر لوئر میں قائم سنٹر بھیجا جاتا ہے جس کی وجہ سے ضلع دیر بالا کی دور افتادہ دیہات سے تقریبا90کلو میٹر کے فاصلہ سے بھی خواتین اساتذہ کو شیر خوار بچوں کے ہمراہ شدید سفری مشکلات کا سامنا ہے۔یہ ایک انتہائی اہم اور فوری عوامی نوعیت کا مسلہ ہے لہذا منسٹر صاحب اس حوالے سے وضاحت فرمائے کہ ضلع دیر بالا میں خواتین ٹیچرز کے لئے اپنا سنٹر کیوں فراہم نہیں کیا گیا ہے اورضلع دیر بالا میں فی الفور خواتین ٹیچرز کے لئے ضلع کے کسی ایسے مقام پر سنٹر فراہم کیا جائے جہاں پورے ضلع سے خواتین ٹیچرز کو آنے جانے میں سہولت ہو۔