
پشاور (آئی پی ایس )قبائلی اضلاع سے قومی اسمبلی کی چھ نشستیں ختم کرنے کا معاملہ صوبائی اسمبلی پہنچ گیا۔ جماعت اسلامی کے ممبران صوبائی اسمبلی نے تحریک التوا اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادیا۔
تحریک التوا کے متن نے کہا گیا کہ انضمام کے وقت و فاقی حکومت نے وعدہ کیاتھا کہ قبائلی اضلاع کیلئے حکومت سالانہ100ارب روپے دینگے ، صوبائی حکومتیں بھی اپنی نیشنل فنانس کمیشن کا تین فیصد مرج اضلاع کی ترقی کیلئے فراہم کریں ، انضمام کے وقت طے پایا تھا کہ 12نشستیں اگلی جنرل الیکشن میں کم کرکے 6کردی جائے گی،جن ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا تھا پہلے سال سے ہی وہ تعطل کا شکار رہا ،تک تین سالوں میں 300ارب روپے کے بجائے بمشکل 56ارب روپے ہی مرج اضلاع کو دیئے گئے ہیں
صوبوں کی جانب سے تین فیصد این ایف سی کے مد میں تاحال ایک روپیہ بھی ضم اضلاع کو نہیں ملا ہے ، ان حالات میں قبائلی اضلاع کی قومی اسمبلی کی چھ نشستوں کو ختم کرنا قبائلی عوام کے ساتھ زیادتی ہے ، ترقیاتی پیکج ادائیگی کئے بغیر قومی اسمبلی کی نشستیں کم کرنا پسماندہ عوام کو مذید پسماندہ رکھنے کے مترادف ہے ، ظالمانہ فیصلے کے خلاف تمام قبائلی اقوام میں شدید تشویش پایا جارہا ہے، ایوان میں معمول کی کاروائی کو روک کر اس انتہائی اہم عوامی مسلے کو زیر بحث لایا جائے تا کہ اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جاسکے اور عوام میں پائی جانی والی تشویش کا سدباب ممکن ہوسکے۔