اہم خبریںپاکستان

عمران خان کو کو گرفتار کرنے والا کمبوڈیا کا پاسپورٹ بنوا لے، فواد چوہدری

اسلام آ باد (آئی پی ایس)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ قانون گدھا ہے لیکن ججوں کو گدھا نہیں ہونا چاہیے۔

سپریم کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ قانون گدھا ہے لیکن ججوں کو گدھا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتاہے کہ نئے انتخابات کیلئے نئی مردم شماری ضروری اور نئی حلقہ بندیاں بھی ضروری ہے لیکن ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا وزیراعظم شہباز شریف کی اب تک عدالت میں ایک ماہ کے اندر چار مرتبہ طلبی ہوئی لیکن انہوں نے بہانہ بنایا کہ وہ بیماری کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہوسکتے لیکن ججوں کو بھی دیکھنا چاہیے کہ کمر درد کا بہانہ بنانا والا وزیراعظم کبھی لندن یاتھرا اور کبھی کہاں کہاں پر آتا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک پر دو وزیراعظم اور دو وزیر خزانہ مسلط ہے ایک وزیراعظم ملک کے اندر اور دوسرا بھگوڑا وزیراعظم لندن میں بیٹھا ہوا ہے ،ہم یہ چاہتے ہیں کہ اگلے 72گھنٹوں کے انتظار کرنے کی بجائے 48گھنٹوں میں فیصلہ کرلیا جائے جنہوں نے امپورٹڈ حکومت ملسط کیا ہے ،اب انہوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو کتنا معاشی نقصان پہنچا کر اس حکومت کو گھر بھیجنا ہے اور نئے الیکشن کرانے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ ملک میں بحث جاری ہے کہ ملک ڈیفالت کرجائے گا اور اس کا انجام سری لنکا کی طرح ہوگا جب ہم حکومت چھوڑ گئے تو اس وقت 16.1ملین ڈالر قومی خزانے میں چھوڑ کر گئے اور اس ملکی ترقی کی شرح اوسط 5.1فیصد تھی لیکن نااہل حکومت نے قصاب بازاری کا شکار بنا دیا

انہوں نے نام لئے بغیر کہا ہے کہ جنہوں نے امپورٹڈ حکومت مسلط کی ہے انہوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو سری لنکا بنانا ہے اور کتنا معاشی نقصان پہنچانا ہے سری لنکا میں ورلڈکپ اس لئے نہیں ہوسکا کہ ان کے پاس تیل خریدنے کے پیسے بھی نہیں اور نہ ہی وہ ایل سی کھول سکتے تھے ۔سابق وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ فی الفور نگراں حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے جو 90دن کے اندر اندر انتخابات کرائیں آئین میں درج ہے اس سے ایک دن اوپر نگراں حکومت کے جواز کو تسلیم نہیں کریں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker