اسلام آباداہم خبریں

حکومت مزدوروں کے لیے قانون سازی کر کے تحفظ فراہم کرے۔ چوہدری محمد یٰسین

  پاکستان ورکرز فیڈریشن کے زیر اہتمام غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کو منظم کرنے کے حوالے سے دو روزہ ورکشاپ مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری وقائد مزدورچوہدری محمد یٰسین، غیر رسمی شعبے سے تعلق رکھنے والے پاکستان ورکرز فیڈریشن کے رہنما محمد اسلم عادل، راضم خان، میاں شھباز، مختار اعوان، سید عطاء اللہ شاہ،نیشنل کورآڈی نیٹر شوکت علی انجم، اسد اللہ میمن، راجہ خلیل سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی

، ورکشاپ کے دوران پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ماسٹر ٹرینر اور ایجوکیشنل سیکرٹری اسد محمود نے شرکاء کو غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کو منظم کرنے اور ان کے مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی، شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یٰسین، نیشنل کوآرڈی نیٹر شوکت علی انجم نے کہا کہ پاکستان میں مزدوروں کی ایک بہت بڑی تعداد غیر رسمی شعبے سے وابستہ ہے جن میں گھریلو ملازمین، تعمیراتی مزدور، چوک ورکرز، ہوم بیسڈ ورکرز، زرعی کارکنان، مائینز ورکرز، دیہاڑی دار مزدوروں سمیت دیگر مزدورو شامل ہیں جن کے لیے کوئی لیبر قوانین موجود نہیں ہے اور نہ ہی ان کو سماجی تحفظ کے اداروں سے مراعات و سہولیات مل رہی ہیں، غیر رسمی شعبے کے مزدورو قانونی تحفظ سے محروم ہیں۔ وفاقی اور صوبائی لیبر اداروں اور متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی کی وجہ سے غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کے لیے قانون سازی نہیں رہی ہے اور مزدوروں کا استحصال ہو رہا ہے،کستان ورکرز فیڈریشن پاکستان بھر کے مزدوروں کی سب سے بڑی تنظیم ہے اور ہمارا مشن مزدورو ں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے، ہم نے پاکستان میں گھریلو ملازمین کے حوالے سے باقاعدہ کام کیا اب صوبہ پنجاب میں 4 بڑے شہروں میں ڈومیسٹک ورکرز کی یونین رجسٹرڈ کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور اب مزید شہروں میں مستقبل میں یونینز رجسٹرڈ کریں گے

۔ غیر رسمی شعبے کو منظم کرنے کے لیے پاکستان ورکرز فیڈریشن پورے پاکستان میں کام کر رہی ہے اور بنیادی طور پر ہم غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کو منظم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ اس موقع پر انھوں نے وزیر اعظم پاکستان،وفاقی و صوبائی سیکرٹری لیبر و انسانی وسائل اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ غیر رسمی شعبے (Informal Economy) کے مزدوروں کے لیے فوری قانون سازی کی جائے اور ان کو قانون کے دائرہ کار میں لا کر یونین سازی، اجتماعی سودا کار اور سماجی تحفظ کا حق دیا جائے۔ غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کو منظم کرنے کے لیے سہہ فریقی مذاکرات کے زریعے مسائل کو حل کیا جائیں۔ لیبر قوانین کا دائرہ کار تما م صوبوں تک بڑھایا جائے تا کہ مزدوروں کو قانونی تحفظ مل سکے۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن اس حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہے۔ پروگرام کے آخر میں تمام مزدورو رہنماؤں نے غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کو منظم کرنے کے حوالے سے سفارشات پیش کی۔ اور پاکستان ورکرز فیڈریشن نے اس حوالے سے مستقبل کی حکمت عملی/ لائحہ عمل کا اعلان کیا،آخر میں قائد مزدور چوہدری محمد یٰسین نے ملک میں قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر کا مزدور اپنے قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور کسی صورت قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف کسی مہم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker