شاید سب سے عام جملہ جو نوجوان بزرگوں سے سنتے ہیں وہ یہ ہے، "جوان ہونا کتنا اچھا ہے!” لیکن کسی نہ کسی وجہ سے، ہم میں سے اکثر اپنی جوانی کو ہچکچاہٹ، الجھنوں اور مستقبل کو جانے بغیر بھٹکنے میں گزار دیتے ہیں۔ میں خود نہیں سوچتا کہ جب میں جوان تھا تو وہ وقت کتنا خوبصورت تھا، اس کے برعکس، جب میری عمر بڑھ گئی، تو میں آہستہ آہستہ زندگی کے ذائقے کو سمجھنے کے قابل ہوا اور جان گیا کہ خوشحالی کیا ہے اور میں واقعی کیا چاہتا ہوں۔
کیا آپ نے سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ مجھے حتمی جواب معلوم نہیں ، لیکن اب میں جو وضاحت دے سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ بزرگوں کی نظر میں نوجوانوں کے پاس لامحدود امکانات ہوتے ہیں، حالانکہ ہمارے مستقبل کا صرف ایک ہی امکان ہو سکتا ہے، لیکن یہ لامحدود امکانات جوانی کی دولت ہیں۔ کیونکہ بطور نوجوان آپ کے پاس وقت ہے، آپ کے پاس جسمانی طاقت ہے، اپنے کسی بھی خواب اور عزم کو پورا کرنے کے لیے جستجو کر سکتے ہیں۔ اس لیے” انفینٹی” جوانی کی سب سے بڑی دلکشی ہے۔
ہر ملک کے لوگوں خصوصاً نوجوانوں کے اپنے اپنے خواب ہوتے ہیں، جیسے چینی خواب، پاکستانی خواب اور امریکی خواب وغیرہ۔ ہم میں سے ہر ایک کے خواب ہوتے ہیں،کچھ خواب بہت چھوٹے، اتنے چھوٹے ہو سکتے ہیں کہ ہم صرف خاموشی سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور ہر دن اچھی طرح سے جینا چاہتے ہیں، اتنا چھوٹا خواب ہو سکتا ہے کہ ہم صرف اپنے والدین کے بنائے ہوئے خاندانی کاروبار کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں، اپنے آبائی گھر میں شادی کرنا چاہتے ہیں اور بال بچوں کے ساتھ پرسکون اور عام زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔ یقیناً ہمارے خواب بھی بڑے، اتنے بڑے ہو سکتے ہیں کہ ہم اپنے گھر سے باہر نکل کر اپنے آبائی شہر، اپنے ملک اور یہاں تک کہ دنیا کے لیے اپنا حصہ ڈال سکیں۔ یہ خواب کتنے ہی چھوٹے یا بڑے کیوں نہ ہوں، ان سب کے اپنے اپنے معنی ہوتے ہیں۔ جب ملک و قوم کےاعلیٰ زاویہ نگاہ سے دیکھا جائے تو نوجوانوں کے خواب دراصل اس ملک، قوم اور کسی حد تک دنیا کے مستقبل کا تعین کرتے ہیں۔
ہر دور میں نوجوانوں کے پاس اپنے خوابوں کی تعبیر کے چھوٹے اور بڑے لامحدود مواقع موجود ہوتے ہیں ۔ اگر آپ کا خواب صرف ایک چھوٹا ساخواب ہے تو آپ کے پاس مواقع بھی لامحدود ہوں گے، انٹرنیٹ کے دور میں ہمارے خوابوں کو نئی ٹیکنالوجی کی برکت سے پورا کیا جا سکتا ہے۔ آپ ایک ویڈیو اینکر بن سکتے ہیں، ایک چھوٹا سا آن لائن سٹور کھول سکتے ہیں، آپ اپنے ادبی خواب کو تعبیر دینے کے لیے انٹرنیٹ پر آرٹیکل، ناول اور نظمیں بھی لکھ سکتے ہیں، آپ ایک چھوٹے کاریگر بھی بن سکتے ہیں، اپنی دستکاری کو دنیا میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے ایک چھوٹی سی ویڈیو خود ہی بنا سکتے ہیں تاکہ آپ کے چھوٹے سے خواب کو زیادہ وسیع آسمان میسر آجائے۔
یقیناً، آپ کے خواب بڑے بھی ہو سکتے ہیں، اتنے بڑے کہ آپ کا چھوٹا آبائی شہر آپ کے خوابوں کے لئے چھوٹا اور محدود ہو جائے اور آپ کو وسیع آسمان پر جانے کی ضرورت محسوس ہونے لگے۔ جیسا کہ پاکستانی شاعر علامہ اقبال نے لکھا ہے، ” تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا،تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں۔” خوش قسمتی سے، اس عظیم دور میں بہت سے عظیم مواقع ہیں جو آپ کےبڑے خواب کو تقویت بخش سکتے ہیں۔آپ سیاست دان بننے اور اپنے ملک کو مستقبل میں بہتر بنانے کی خواہش رکھ سکتے ہیں، آپ نئی صنعتی لہر وں کے رجحان ساز بن سکتے ہیں، اور اپنے ملک کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔اب چین میں، ایک بڑی قومی متحد مارکیٹ بنانے کا موقع سامنے آ رہا ہے، اور دنیا میں عالمگیریت کی ایک ناقابلِ مزاحمت لہر ہے، حالانکہ اسے بار بار روکا گیا ہے۔ پاکستان میں "دی بیلٹ اینڈ روڈ” اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر کے مواقع موجود ہیں اور پاکستان میں مختلف روایتی صنعتوں میں نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے انقلابی تبدیلیوں کے مواقع بھی میسر ہیں۔مزید یہ کہ عالم اسلام اور یہاں تک کہ وسیع تر عالمی مارکیٹ میں پاکستانی نوجوانوں کے لئے اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے بہت سے اسٹیج تیار ہیں۔
"نوجوان عقلمند ہوتا ہے تو ملک دانشمند ہوتا ہے، جب نوجوان امیر ہوتا ہے تو ملک امیر ہوتا ہے، نوجوان جب مضبوط ہوتا ہے تو ملک مضبوط ہوتا ہے، اور جب نوجوان ترقی کرتا ہے تو ملک ترقی کرتا ہے”۔ یہ سو سال پہلے جب چین بڑی تبدیلیوں سے گزر رہا تھا، اس وقت کے ایک مشہور چینی دانشور کا لکھا ہوا جملہ ہے۔ اس جملے نے چین میں نوجوانوں کی کئی نسلوں کو اپنے ملک اور دنیا کے لیے محنت کرنے اور لڑنے کی ترغیب دی۔ چینی رہنما شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ "چینی خواب ملک، قوم اور نوجوانوں سمیت ہر چینی کا خواب ہے۔” ہاں، ہمارے خواب بڑے یا چھوٹے ہو سکتے ہیں، لیکن جب آپ اپنے خوابوں کو ملک و قوم کے مستقبل اور خوابوں کے ساتھ جوڑیں گے تو یہ عظیم خواب بن جائیں گے اور آپ کی جوانی عظیم جوانی بن جائے گی۔