بین الاقوامی

روس یوکرین تنازعہ کے لیے چین کو مورد الزام ٹھہرانا بے بنیاد ہے ، لہ یو چھنگ

چین کے نائب وزیر خارجہ لہ یو چھنگ نے "امن کی تلاش اور ترقی کا فروغ : گلوبل ٹونٹی تھنک ٹینکس آن لائن ڈائیلاگ” کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ملک میں مختلف چین مخالف حلقے تشکیل دے رہا ہے، اور تائیوان کے معاملے پر بھی سرخ لکیر کو ٹیسٹ کرنے کے لیے شرپسندی میں ملوث ہے، یوکرین کے بحران کے بارے میں چین کے خلاف مختلف مضحکہ خیز بیانات سامنے آئے ہیں ۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق انہوں نے کہا کہ روس یوکرین تنازعہ کے لیے چین کو مورد الزام ٹھہرانا بے بنیاد ہے ،چین اور روس کے تعلقات عدم صف بندی، عدم تصادم اور تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے کے اصولوں پر مبنی ہیں۔
ایسے دلائل بھی سامنے آئے ہیں کہ چین روس کے خلاف پابندیوں کی مذمت میں امریکہ اور مغرب کا ساتھ نہ دے کر تاریخ کے غلط رخ پر ہے۔ چین نے ہمیشہ امن کی آزاد خارجہ پالیسی کی پیروی کی ہے ۔ مذکورہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے، چین نے انصاف کو برقرار رکھا ہے، قیام امن اور بات چیت کو فروغ دینے کے لیے سخت محنت کی ہے، اور بناء کسی ذاتی مفادات کے انسان دوست امداد میں شامل رہا ہے۔دوسری جانب بعض بڑی طاقتوں نے امن مذاکرات کی حوصلہ شکنی سے محض اپنے جیوسٹریٹیجک مقاصد کے حصول کے لیے یوکرینیوں کی زندگیوں کو استعمال کیا ہے ۔
امریکہ نام نہاد "انڈو پیسیفک حکمت عملی” پر عمل پیرا ہے تاکہ چین کے آس پاس کے اسٹریٹجک ماحول کو نئی شکل دی جا سکے۔ امریکہ ملک میں مختلف چین مخالف حلقے تشکیل دے رہا ہے، اور تائیوان کے معاملے پر بھی سرخ لکیر کو ٹیسٹ کرنے کے لیے شرپسندی میں ملوث ہے۔اس کے برعکس چین پرامن ترقی پر اصرار کر رہا ہے اور کبھی بھی تنازعات کو ہوا نہیں دی گئی ہے۔ چین کو نشانہ بنانا غیر معقول ہے۔ ایشیا پیسیفک میں یوکرائنی بحران کو دہرانے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker