
صحت مند زندگی کے لئے صحت بخش غذا کا انتخاب نہایت ضروری ہے ورنہ جسم کئی وٹامنزاور منرلز کی کمی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔دیکھا گیا کہ آج کل لوگوں کی بڑی تعداد مرغی کا گوشت استعمال کرتی ہے اور گھروں میں ہر طرح کے نمکین پکوانوں میں یہی گوشت استعمال کیا جاتاہے اور یہی نہیں بلکہ شام کی چائے کے ساتھ پیش کئے جانے والے لوازمات بھی اسی سے تیار کئے جاتے ہیں۔
اسے پسند کی جانے کی بڑی وجہ اس کا کم قیمت، ہر جگہ آسانی سے دستیاب اور کم وقت میں تیارہونا شامل ہے۔مرغی کا گوشت بچوں بڑوں دونوں ہی کی من پسند غذا بن چکی ہے واضح رہے کہ یہاں پر فارم کی چکن جسے برائلر چکن کہا جاتا ہے اس کی بات کی جارہی ہے نہ کہ دیسی مرغی کی۔
دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مرغی کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے اسی لئے اس کی کم وقت میں زیادہ پروڈکشن کے نت نئے طریقے اختیار کیے جارہے ہیں جو مرغی کے معیار اور اس کی غذائیت پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔جو مرغی آج دنیا بھر میں بطور غذا استعمال کی جارہی ہے اس کے سائز میں پچھلے 50 برسوں میں 364 فیصد اضافہ ہوا ہے اور تبدیلی دوسری جنگ عظیم کے بعد آئی۔
اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جنگ کے دوران مرغی کے گوشت کی طلب میں اضافہ ہوا تو کئی کمپنیوں نے اس پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لئے مرغیوں کی افزائش کرنے کا فیصلہ اس طرح کیا کہ وہ سائز میں بڑی ہوں تاکہ کسٹم میں کم مہنگی پڑے۔
مرغیوں کے سائز میں اضافہ کے لئے انہیں مصنوعی ہارمونز اور کیمیکل سے بھرپور غذا دی گئی۔ عام طور مرغیاں اناج اور گھاس پھوس کھاتی ہیں تاہم فارم کی مرغیوں کوبنیادی طور پر مکئی اور سویا کھلایا جاتا ہے تاکہ یہ کم وقت میں موٹی اور بڑی ہوجائے۔جبکہ پاکستان میں ان مرغیوں کو کم وقت میں بڑا کرنے کے لئے مختلف انجیکشن لگائے جاتے ہیں جبکہ انہیں جو دانہ کھلایا جاتا ہے وہ بھی گندی اشیا سے ملاکر بنایا جاتا ہے۔ یہی کیمیکل مرغی سے انسانوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔
دیکھا جائے تو آج کل مرغی کے نام پر ایک بڑا غیر صحت بخش پرندہ کھایا جارہا ہے، نوے کی دہائی کے اوائل میں مرغیاں تقریباً 4 ماہ میں تیار ہوتی تھی جبکہ آج کل یہی برائلرمرغی صرف 47 دن میں تیار ہو جاتی ہے تاکہ طلب کو پورا کیا جاسکے۔ آج کے دور میں مرغی کی بنیادی خوراک کاربوہائیڈریٹ ہے، جسے ہم “ہائی انرجی ڈائیٹ” کہتے ہیں۔ جو یقیناً موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔ انسانوں کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاملہ ہے۔ انہیں جب وزن کم کرنا ہوتا ہے تو سب سے پہلے کاربوہائیڈریٹ کو کم کیا جاتا ہے۔
مرغیاں جو کچھ بھی کھائی گی وہ اسی طرح ان کے گوشت کی صورت میں انسانوں میں منتقل ہوگا، مثال کے طور پرفارمی چکن میں اومیگا 6 سے اومیگا 3 کاتناسب زیادہ ہوتا ہے جبکہ چراگاہوں کے قدرتی ماحول پالی جانے والی مرغیوں میں یہ تناسب نہایت کم ہوتا ہے۔
متوازن میں غذا میں گوشت اور سبزیوں کا تناسب بہتر ہونا چاہئے، چکن تمام ضروری غذائی اجزاء کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چکن پروٹین، کیلشیم، امینو ایسڈ، وٹامن B-3، وٹامن B-6، میگنیشیم اور دیگر اہم غذائی اجزاء کا بھرپور ذریعہ ہے۔ ہر قسم کا چکن صحت کے لیے مفید نہیں ہے۔ دیسی مرغی کے مقابلے میں برائلر مرغی کی افادیت کافی کم ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ برائلر چکن کو ریگیولر کھانے سے آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس کا کثرت سے استعمال جسم میں بہت سی بیماریاں پیدا کرتا ہے۔ برائلرز کے بجائے دیسی چکن پر جائیں تو اچھا ہے، جبکہ اس کے ساتھ سبزیاں اور دیگر اناج کا استعمال جائے تاکہ جسم کو تمام ترغذائی اجزاء مناسب مقدار میں میسر آسکے۔