
بیجنگ(آئی پی ایس)چین اور جزائر سلیمانی کے درمیان ہونے والے سیکیورٹی معاہدوں پر امریکہ سمیت آسٹریلیا، جاپان اور نیوزی لینڈ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ چین اور جزائر سلیمانی کے درمیان سیکیورٹی معاہدہ طے پاگیا ہے۔ان معاہدوں کے بعد آسٹریلیا کے پاس بحر الکاہل میں موجود جزائر میں سے ایک پر چین کا اثر رسوخ بڑھ جائے گا۔
+
وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ امریکہ سمیت آسٹریلیا، جاپان اور نیوزی لینڈ نے چین اور جزائر سلیمان کے درمیان ہونے والے نئے معاہدے پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔وائٹ ہائوس کا کہنا تھا کہ اس معاہدے میں شفافیت کی کمی اور اس کی غیر واضح نوعیت کے بارے میں فکر لاحق ہے۔امریکی قومی سلامتی کی ترجمان اینڈرینی واٹسن کا کہنا ہے کہ چین اور جزائر سلیمان کے درمیان مجوزہ سیکیورٹی فریم ورک پر چاروں ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے،
ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے آزاد اور کھلے ہند بحر الکاہل کے لیے سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں امریکہ نے جزائر سلیمان کے دارالحکومت ہونارا کے لیے اسی ہفتے ایک اعلی سطحی وفد بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے۔اس وفد کی قیادت قومی سلامتی کونسل اور ہند-بحرالکاہل کے کوآرڈینیٹر کرٹ کیمبل اور مشرقی ایشیائی اور بحرالکاہل کے امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈینیئل کرٹن برنک کریں گے۔
دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی اپنے ساحلوں سے 2 ہزار کلو میٹر سے بھی کم فاصلے پر چینی افواج کی ممکنہ موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔آسٹریلیا کے وزیر خارجہ ماریس پینے کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا اس سے شدید مایوس ہے اور چین کی جانب سے معاہدے پر دستخط کے بعد معاہدے کی شرائط جاننے کی کوشش کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ طویل عرصے سے بحر الکاہل کو اپنا پچھلا حصہ سمجھتے رہے ہیں اور اس حوالے سے کسی بھی سیکیورٹی معاہدے کو خطے میں اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجتے ہیں۔