
پیرس(آئی پی ایس)یہ بات تو اچھی طرح جانی جاتی ہے کہ زیادہ میٹھا کھانا صحت کے لیے خراب ہوتا ہے۔ لیکن اس کے بجائے مصنوعی مٹھاس کے استعمال پر بھی ماہرینِ صحت نے سوالات اٹھائے ہوئے ہیں۔فرانس میں ایک بڑے پیمانے کی پیئر ریویو تحقیق نے یہ بحث دوبارہ گرم کردی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کا استعمال کینسر کے مرض کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔
فرانسیسی محققین 10 سال کے عرصے میں ایک لاکھ سے زائد رضا کاروں کے کھانے کی عادات اور صحت کا مطالعہ کیا۔گزشتہ ہفتے PLOS Medicine میں شائع ہونے والے عددی تجزیے میں بتایا گیا کہ وہ لوگ جنہوں نے زیادہ مقدار میں مصنوعی مٹھاس کا استعمال کیا تھا- بالخصوص ایسپارٹیم اور اسیسلفیم-کے- جو عموماً سافٹ ڈرنکس میں استعمال ہوتی ہیں، ان لوگوں میں کینسر کے خطرات زیادہ تھے،
بالخصوص چھاتی اور موٹاپے سے متعلقہ کینسر۔پی ایچ ڈی کی طالبہ اور تحقیق کی رہنماء مصنفپ شیرولیٹ ڈیبرانے ایک بیان میں کہا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ مصنوعی مٹھاس جو فرانس اور دنیا بھر میں کئی کھانے کی اشیاء اور مشروبات میں استعمال ہوتی ہے، کینسر لاحق ہونے کے خطرات میں اضافے کو پیش کرتی ہے۔انہوں نے ماضی کی تجرباتی مطالعوں کے نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے جس میں چوہوں پر ممکنہ کارسینوجینک اثرات سامنے آئے تھے، بات کی۔