
کیف(آئی پی ایس)روس کی افواج نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر آج ایک بار پھر فضائی حملے کیے ہیں جبکہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ اگر ساحلی شہر ماریوپل میں محصور ان کے فوجیوں کو ہلاک کیا گیا تو روس کے ساتھ مذاکرات ختم ہو جائیں گے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب آسٹریا کے چانسلر کارل نیہیمر کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ہوئی ہے
جس کے بعد انہوں نے کہا کہ صدر پیوٹن کو یقین ہے کہ وہ یہ جنگ جیت رہے ہیں۔ واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ کے دوران آسٹریا کے چانسلر کارل نیہیمر پہلے یورپی رہنما ہیں جن کی روسی صدر سے ملاقات ہوئی ہے۔کیف پر تازہ حملوں نے نسبتاً پرامن گزرنے والے چند ہفتوں کا تسلسل توڑ دیا ہے۔ روس کے فضائی حملوں کے بعد کیف کے جنوب مشرقی ضلع ڈارنیرسکی سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔
روس کا دعویٰ ہے کہ وہاں ایک اسلحہ پلانٹ کو ہدف بنایا گیا ہے۔ فضائی حملوں سے بری طرح متاثر ہونے والی اس فیکٹری کے اطراف میں پولیس اور فوج کی بھاری تعداد تعینات تھی۔اس تازہ حملے سے قبل ایک ایسے پلانٹ پر حملہ کیا گیا جہاں نیپچون میزائل تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ وہی میزائل ہیں جن کے بارے میں یوکرین اور امریکا نے دعویٰ کیا تھا کہ جمعرات کو بحر اسود میں روسی بحری جنگی جہاز ماسکوا کو انہی کی مدد سے تباہ کیا گیا ہے۔
یوکرین کے شمال مشرق میں واقع دوسرے بڑے شہر خارکیف کے ایک رہائشی علاقے پر بھی آج ایک مبینہ روسی میزائل حملے کی اطلاعات ہیں جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے ہیں۔یوکرین کے وزیر داخلہ دینس موناسٹیرسکی نے کہا ہے کہ خارکیف کے قریب ڈی مائننگ آپریشن کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ چار شدید زخمی ہو گئے ہیں۔دوسری جانب یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں لیکن ابھی تک دونوں کے درمیان جنگ بندی پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔