اسلام آباد(آئی پی ایس)وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف کس نے سازش کی اور کتنے کروڑ روپے بدلے میں لئے؟چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی اہم ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔
گزشتہ 3 روز سے آزاد کشمیر میں بحران چل رہا تھا کہ تحریک انصاف کے 25 لوگوں نے اپنی ہی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔
اس حوالے سے گزشتہ روز سردار عبدالقیوم نیازی نے عمران خان کے ساتھ بنی گالہ میں اہم ملاقات بھی کی تھی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ عمران خان اور سردار عبدالقیوم نیازی کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی ملاقات خوشگوار نہیں رہی۔ذرائع کے مطابق سردار عبدالقیوم نیازی نے عمران خان کے سامنے علی امین پر الزام لگایا کہ انہوں نے 30 کروڑ روپے لیکر میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کی سازش کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار عبدالقیوم نیازی کے الزامات پر عمران خان حیران رہ گئے اور انہوں نے شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دیدی۔
اب ذرائع سے پتا چلا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کو آگاہ کر دیا گیا تھا کہ شاہ محمود قریسی کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی نے ان کے الزامات کو پزیرائی نہیں بخشی اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کل آگے بڑھے گی۔قریبی رفقا سے صلح مشورے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ سرنڈر نہیں کریں گے بلکہ بھرپور طریقے سے سازش کا سامنا کریں گے۔اسی سازش کا مقابلہ کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے سینئر ترین وزیراعظم سردار تنویر الیاس سمیت 5 وزرا کو برطرف کر دیا ہے۔
ذرائع وزیراعظم آزاد کشمیر کا بتانا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کارروائی مکمل نہیں ہو سکے گی، اگر عمران خان نے پارٹی ارکان کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا نہ کہا تو سردار عبدالقیوم نیازی مستعفی ہو جائیں گے جس کے بعد یہ تحریک عدم اعتماد ختم ہو جائے گی۔اگر تحریک عدم اعتماد ختم ہو گئی تو پھر آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی سیکرٹریٹ کو نئے قائد ایوان کے لیے نیا الیکشن شیڈول جاری کرنا پڑے گا جس میں سردار تنویر الیاس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پر مشتمل اتحاد بھی اپنے نام دیگا اور حالات اسی طرح رہے تو یہ بازی پلٹ بھی سکتی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آزاد کشمیر میں وزارت عظمی کا بحران مزید سنگین سے سنگین تر ہوتا نظر آ رہا ہے اور اس حوالے سے آئندہ 24 گھنٹے انتہائی اہم قرار دیے جا رہے ہیں۔