چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے یومیہ نیوز بریفنگ میں نشاندہی کی ہےکہ افغان مسئلے کے آغاز کنندہ کے طور پر، امریکہ افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور تجارت میں شامل رہا ہے اور اس حوالے سے امریکہ کا کردار شرمناک ہے۔ جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ترجمان نے کہا کہ چینی حکومت نے ہمیشہ منشیات کے جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے اور انسداد منشیات کے بین الاقوامی تعاون میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔
چین افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ انسداد منشیات تعاون کو مزید گہرا کرنے اور چین، افغانستان اور خطے کے لوگوں کے لیے صحت مند اور پرامن ماحول کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔
ترجمان نے رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے دوران منشیات کی تیاری کے لئے ایک عالمی تجربہ گاہ کا منصوبہ لاگو کیا گیا، جس کے نتیجے میں افغانستان میں افیون کی پیداوار میں 40 گنا سے زائد کا اضافہ ہوا۔
امریکہ کی افغانستان میں 20 سالہ موجودگی کے دوران جہاں بے شمار افغان شہری مارے گئے اور بے گھر ہوئے، وہاں منشیات جیسے سنگین چیلنج میں بھی اضافہ ہوا۔ امریکہ کو اپنے اقدامات پر گہرائی سے غور کرنا چاہیئے اور ٹھوس اقدامات سے افغان عوام کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی کرنی چاہیئے۔واضح رہے کہ افغان عبوری حکومت نے حال ہی میں ملک بھر میں افیون پوست کی کاشت کے ساتھ ساتھ مختلف نوعیت کی منشیات کی تیاری، استعمال اور فروخت پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔