واشنگٹن(آئی پی ایس )امریکی محکمہ خارجہ کا وزیر اعظم کے خطاب پر رد عمل سامنے آگیا ہے اور ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکا پر عائد الزامات میں کوئی حقیقت نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئینی عمل کا احترام کرتے ہیں جبکہ وائٹ ہاوس نے بھی عمران خان کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 27 مارچ کو ہونے والے جلسے میں عوام کے سامنے ایک خط دکھایا تھا جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ یہ دھمکی آمیز خط ہے۔گذشتہ روز وزیر اعظم کے قوم سے کیے گئے خطاب میں انہوں نے مراسلہ بھیجنے والے ملک کا نام بھی بتادیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو وہ رک گئے اور کہا کہ مجھے ملک کا نام نہیں لینا تھا۔
عمران خان وزیراعظم رہا تو نہ صرف تعلقات خراب ہوں گے بلکہ پاکستان کو
انہوں نے کہا باہر کے ایک عزت دارملک نے مراسلہ بھیجا ہے، ان کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ وزیر اعظم کے خلاف ہے لیکن اصل میں یہ ہمارے ملک کے خلاف ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ابھی جو ہورہا ہے وہ پہلے سے ہی طے ہوگیا تھا ، خط میں ہمیں کہا گیا کہ ہم پاکستان کو پھر سے معاف کردیں گے اگر عمران خان عدم اعتماد ہارجائے یعنی عمران خان چلا جائے تو ہم پاکستان کو معاف کردیں گے ورنہ پاکستان کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔عمران خان نے کہا کہ یہ آفیشل دستاویز ہے جس میں پاکستانی سفیر کو کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہا تو نہ صرف تعلقات خراب ہوں گے بلکہ پاکستان کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں قوم سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ ہماری حیثیت ہے؟ کہا گیا کہ بعد میں جو لوگ آئیں گے ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں۔عمران خان نے کہا کہ روس جانے کا فیصلہ دفتر خارجہ اور عسکری قیادت کی مشاورت سے ہوا، ہمارا سفیر ان کو بتا رہا تھا کہ یہ مشاورت سے ہوا ہے پر کہا گیا نہیں یہ صرف عمران خان کی وجہ سے ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ اصل میں وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران کی جگہ جو آئے گا تو ان سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔