چینی وزیر خا رجہ وانگ ای نے کہا ہے چین، پا کستان اور افغا نستان مشترکہ مفادات کا تحفظ کریں، تینوں ممالک اشتراکی، جامع، تعاون پر مبنی اور نئے پائیدار سلامتی تصور پر عمل پیرا ہوں، قومی حالات اور عہد حاضر کے رجحان کے مطابق افغانستان کی ترقیاتی راہ تلاش کی جائے، وزیر خا رجہ شاہ محمود قر یشی نے افغان ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس کی اہمیت کو نمایاں طور پر سراہا اور چین کے قائدانہ کردار پر شکریہ ادا کیا۔ اور افغان عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغانستان کی ترقی اور تعمیر نو کے لیے قابل قدر تعاون فراہم کرنے پر چین اور پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔چا ئنہ میڈ یا گروپ کے مطابق جمعرات کے روز چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے صوبہ آنہوئی کے شہر تونشی میں چین، افغانستان اور پاکستان کے درمیان سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس کی صدارت کی۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ قریشی اور افغان عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اجلاس میں شرکت کی۔وانگ ای نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں چین، افغانستان اور پاکستان کو سہ فریقی تعاون میکانزم کو دوبارہ شروع کرنا چاہیے اور سیاست، ترقی اور سلامتی کے تین شعبوں میں باہمی احترام، مساوی مشاورت، باہمی مفاد کے اصولوں پر مبنی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔انہوں نے اس موقع پر کہا کہ تینوں فریق ایک دوسرے کے بنیادی خدشات کی حمایت کریں اور مشترکہ مفادات کا تحفظ کریں۔ مشترکہ طور پر "بیلٹ اینڈ روڈ” کی تعمیر کریں، چین پاکستان اقتصادی راہداری کی افغانستان تک توسیع کو فروغ دیں، اور علاقائی رابطوں میں افغانستان کی شرکت میں مدد کریں۔ تینوں ممالک اشتراکی، جامع، تعاون پر مبنی اور نئے پائیدار سلامتی تصور پر عمل پیرا ہوں۔ وانگ ای نے عزم ظاہر کیا کہ تینوں فریق انسداد دہشت گردی سیکورٹی تعاون کو مضبوط بناتے ہوئے خطے میں دیرپا امن و استحکام کے حصول کے لیے جامع اقدامات کریں گے۔
اس موقع پرقریشی اور امیر خان متقی نے چین۔افغانستان۔پاکستان سہ فریقی اجلاس اور افغان ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس کی اہمیت کو نمایاں طور پر سراہا اور چین کے قائدانہ کردار پر شکریہ ادا کیا۔ قریشی نے کہا کہ پاکستان بیرونی دنیا کے ساتھ رابطوں کو مضبوط بنانے میں افغانستان کی حمایت کرتا ہے، اور افغان عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
متقی نے یہ عزم ظاہر کیا کہ دہشت گردوں کو کبھی بھی افغان سرزمین کو چین ،پاکستان یا دنیا کے دوسرے ممالک اور ان کے شہریوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے افغانستان کی ترقی اور تعمیر نو کے لیے قابل قدر تعاون فراہم کرنے پر چین اور پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔تینوں فریقوں نے چین، افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان باضابطہ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
وانگ ای نے مختلف فریقوں کو تجویز پیش کی کہ خودمختاری ، خوشحالی اور پرامن ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے افغانستان کی حمایت کی جائے ۔ اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ ا ور افغانستان میں تعمیر نو اور ٹھوس تعاون کے تناظر میں تجاویز بھی پیش کی گئیں ۔ اجلاس میں افغانستان سے متعلق مندوبین کی ملاقات کا باقاعدہ طریقہ کار شروع کرنے اور سیاسی و سفارتی امور، اقتصادیات اور انسانی ہمدردی اور سلامتی و استحکام پر تین ورکنگ گروپس کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا۔
اجلاس کے بعد، وانگ ای نے تمام شرکاء کی جانب سے اجلاس میں طے پانے والے اتفاق رائے کا نچوڑ بیان کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر زور دیا جائے ، ملک کا مستقبل افغان عوام کے اپنے ہاتھوں میں دیا جائے ، قومی حالات اور عہد حاضر کے رجحان کے مطابق افغانستان کی ترقیاتی راہ تلاش کی جائے۔
اجلاس میں افغان فریق سے بات چیت اور مشاورت کے ذریعے قومی مفاہمت اور ملکی اتحاد کے حصول کا مطالبہ کیا گیا اور افغان فریق پر زور دیا گیا کہ وہ مختلف دہشت گرد تنظیموں جیسا کہ "داعش ” اور "ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ ” کے حوالے سے مؤثر طور پر ایک واضح لکیر کھینچے، سخت اقدامات سے ان کا خاتمہ کرے.اجلاس کے دوران افغان عوام کو انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنے، افغانستان کی اقتصادی تعمیر نو اور آزاد ترقی کی حمایت کرنے ، علاقائی روابط کو مضبوط بنانے اور انسانی امداد کو سیاسی بنانے کی مخالفت کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ۔