کولمبو(آئی پی ایس) سری لنکا میں معاشی بحران بدترین شکل اختیار کرگیا ہے جبکہ پیٹرول کی قیمت میں 50 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 75 روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔سری لنکا 1948 میں آزادی کے بعد سے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے جبکہ قرضوں کے جال میں پھنسا سری لنکا دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا میں چینی کی قیمت 290 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ چاول 500 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے۔یہیں نہیں پاڈر دودہ کا 400 گرام والا پیکٹ 790 روپے فی کلو میں دستیاب ہے جبکہ پیٹرول کی قیمت میں 50 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 75 روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔سری لنکا میں تیل، خوراک، چینی، دال، کاغذ اور ادویات سمیت نقل و حمل کے آلات درآمد کی جاتی ہیں جبکہ سری لنکا کے پاس صرف 15 دنوں کے لیے یہ ضروری اشیا درآمد کرنے کے ڈالر باقی رہ گئے ہیں۔
صورتحال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ سری لنکا کے پاس امتحانات کا پرچہ دینے کے لیے بھی کاغذ اور سیاہی باقی نہیں ہے جبکہ پیٹرول، ڈیزل اور گیس کے معاملے میں تو صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔سری لنکا میں پیٹرول 50 روپے اضافے کے بعد 254 روپے فی لیٹر میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ ڈیزل 75 روپے اضافے کے بعد 176 روپے فی لیٹر کا ہوگیا ہے۔صورتحال اس حد تک سنگین ہوگئی ہے کہ سری لنکا کی حکومت نے پیٹرول پمس اور گیس اسٹیشنوں پر فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اقتصادی بحران کی اصل وجہ قرضوں کا جال ہے
سری لنکا میں کھانا پکانے کے لیے 20 فیصد گھرانوں کا انحصار اب بھی مٹی کے تیل پر منحصر ہے جو پیٹرول پمس پر ہی دستیاب ہوتا ہے تاہم لوگوں کو اب مٹی کا تیل بھی دستیاب نہیں ہے۔علاوہ ازیں 12.5 کلو گرام کا گھریلو سلنڈر 1359 روپے اضافے کے بعد 4119 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ سری لنکا میں خوراک کی افراط زر 25.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ سری لنکا میں اقتصادی بحران کی اصل وجہ قرضوں کا جال ہے کیونکہ سری لنکا نے چین سے مجموعی طور پر 5 ارب روپے کا قرضہ لے رکھا ہے۔
چین کے علاوہ سری لنکا نے جاپان بھارت سے بھی قرضہ لے رکھا ہے جبکہ 2021 میں چین سے مزید 1 ارب ڈالر کا بھی لے رکھا ہے۔واضح رہے کہ سری لنکا کا زیادہ تر انحصار سیاحت سے جڑا ہے جبکہ سری لنکا کی آبادی تقریبا 2 کروڑ 10 لاکھ 90 ہزار کے قریب ہے جس میں سے 25 فیصد افراد سیاحت سے جڑے ہیں۔