
لاہور(آئی پی ایس )قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے ورلڈکپ 1992 کی کامیابی کو زندگی کا یادگار لمحہ قرار دے دیا۔ورلڈ کپ 92 کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر ٹرافی لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں سجا دی گئی ہے۔سابق کپتان اظہر علی کہتے ہیں جب پاکستان نے ورلڈکپ جیتا، اس وقت سات سال کا تھا، 1992 ورلڈکپ کی کامیابی کو جب بھی یاد کرتے ہیں، فخر اور مزید محنت کرنے کا جذبہ پیدا ہوتاہے۔
انہوں نے کہا خاص طورپر انضمام الحق کی سیمی فائنل اننگز بہت یاد گار رہی۔ اس اننگز سے ہی انضمام الحق کواپنا ہیرو سمجھتا ہوں۔فواد عالم کے مطابق ورلڈکپ 1992 کے میچز صبح سویرے اٹھ کر دیکھنا اور پھر اسکول جانا اب بھی یاد ہے۔ اس فاتح ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے، سیکھنے اور کھیلنے کا موقع ملا، جو میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔افتخار احمد نے کہا کہ عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم اور ورلڈکپ جیتنے والے کھلاڑی قومی ہیروز اور رول ماڈل ہیں۔لاہور ٹیسٹ کے آخری اور فیصلہ کن دن قومی کرکٹرز نے ورلڈ کپ ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔منجمنٹ کے اراکین نے بھی پویلین کے سامنے رکھی ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈکپ1992کی تاریخی جیت کی سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا تھا۔
پی سی بی کا کہنا تھا کہ 25مارچ کی مناسبت سے ورلڈکپ ٹرافی جمعے کو قذافی اسٹیڈیم میں رکھی جائے گی، شائقین ٹرافی کے ساتھ سیلفیز اور تصاویر بنوا سکیں گے، ٹرافی پاکستان اور آسٹریلیا کے ڈریسنگ روم میں بھی جائے گی۔پی سی بی کا کہنا تھا کہ ورلڈکپ 1992کے فائنل کی تصویری جھلکیوں پر مشتمل سلائیڈ شو بھی جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان 1992ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کپتان تھے، جبکہ موجودہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجا بھی اس ٹیم کا حصہ تھے۔25مارچ تمام پاکستانیوں اور خاص طور پر کرکٹ اورشائقین کرکٹ کے لیے ایک سنہرا اور یادگار دن مانا جاتا ہے کیونکہ 1992 میں اس دن پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف میچ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنا۔ورلڈکپ 1992صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ کرکٹ کی تاریخ میں بھی خاص حیثیت کا حامل ہے۔عمران خان کی قیادت میں نوجوان ٹیم نے حیران کن پرفارمنس دی، قومی ٹیم میں جوش و جذبہ دیدنی تھا۔ شائقین کرکٹ کے لیے وہ لمحات آج بھی ناقابل فراموش ہیں۔