Uncategorized

دریاؤں اور جھیلوں کے تحفظ کا تعلق چینی قوم کی طویل مدتی ترقی سے ہے، چینی صدر

چینی میڈ یا نے ایک تبصرہ میں کہا ہے کہ پانی زندگی کا منبع ہے۔ تاہم، اس وقت دنیا کو پانی کے بڑھتے ہوئے سنگین بحران کا سامنا ہے۔ مجھے ماحولیاتی تحفظ کا ایک اشتہار یاد ہے جس میں کہا گیا تھا کہ "زمین پر پانی کا آخری قطرہ انسان کا آنسو ہو گا۔” آبی وسائل کی حفاظت، انتظام اور معقول طریقے سے پانی کا استعمال تمام ممالک کے سامنے ایک بڑا امتحان ہے اور آبی مسائل کا حل بھی ہر ملک کی حکمرانی کی صلاحیتوں کا ایک اہم مظہر بن گیا ہے۔
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کو اس کا واضح ادراک ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ "دریاؤں اور آبی وسائل کا خطرہ ، ماحول، زندگی اور قوم کی بقا کے خطرے کے مترادف ہے”۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سے صدر شی جن پھنگ نے ملک کے شمال سے جنوب تک اور دریاؤں کے بالائی حصوں سے لے کر زیریں علاقوں تک کا سفر کیا ہے۔ا نہوں نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ دریاؤں اور جھیلوں کے تحفظ کا تعلق عوام کے فوائد اور چینی قوم کی طویل مدتی ترقی سے رکھتا ہے ۔
آبی آلودگی پر قابو پانے ، آبی ماحول کے تحفظ اور آبی ماحولیات کو بحال کرنے کے لیے چین نے نظام میں جدت طرازی کی ہے اور مقامی حالات کے مطابق متعدد مؤثر اقدامات نافذ کیے ہیں۔ مثال کے طور پر ملک بھر کے صوبوں، شہروں، کاؤنٹیوں اور تحصلوں میں دریاؤں اور جھیلوں کے انتظام کے لیے ایک خصوصی نظام قائم کیا گیا ہے ، جس کے تحت مختلف سطح کی پارٹی کمیٹیوں یا حکومتوں کے سربراہان اپنی سطح کے عین مطابق دریا ؤں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہیں ۔ اس طرح ان کے فرائض واضح ہوتے گئے ہیں اور دریاؤں اور جھیلوں کی گورننس کا معیار بھی بہتر ہو گیا ہے ۔ اسی جھلیں جو پہلے بدبودار تھیں اور جوہڑ بن چکی تھیں اب ان جھیلوں کا پانی زیادہ سے زیادہ شفاف ہو چکا ہے ۔ ان کے کناروں پر سرسبز و شاداب پودوں اور درختوں کا دلکش منظر موجود ہے ۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے غائب ہونے والی دریا اب واپس آگئے ہیں اور دریائی طاس کے علاقوں میں ماحولیاتی عناصر بہت زیادہ بہتر ہو چکے ہیں ۔ پرندے پانی کی سطح پر یا کناروں کے درختوں پر چہچہاہٹ کرتے ہوئے آزادانہ طور پر اڑ رہے ہیں۔ پانی کی تبدیلی نے نہ صرف شفاف پانی اور سرسبز پہاڑوں کو ترقی دی ہے بلکہ معیشت اور معاشرے کی سبز تبدیلی کو فروغ دینے میں بھی مدد دی ہے ۔
دریائے یانگسی آبی توانائی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے اور ایشیا کا سب سے لمبا دریا بھی ہے۔ یہ دریا مغربی چین سے مشرق تک بہتا ہے، جس کی لمبائی 6,300 کلومیٹر سے زائد ہے۔ دریائے یانگسی سے وابستہ صوبوں اور شہر وں کی اقتصادی پیداوار ملک کی کل اقتصادی پیداوار کا 40 فیصد سے زائد بنتی ہے ۔ تاہم ماضی کے ایک عرصے میں تیز رفتار ترقی کی اقتصادی اشاریوں کی حد سے زیادہ تعاقب کی وجہ سے دریائے یانگسی کے طاس کے حیاتیاتی ماحول کے تحفظ کو نظر انداز کر دیا گیا ، اور اس کا پانی بھی شدید آلودہ ہو گیا ۔2016 میں صدر شی جن پھنگ نے "دریائے یانگسی کے حیاتیاتی ماحول کی بحالی کو اولین ترجیح دینے ” پر خصوصی زور دیا ہے ۔ اس کے بعد صدر شی کی قیادت میں جاری کردہ حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے تحت دریا کے کنارے پر واقع گیارہ صوبوں کی مشترکہ کوششوں سے صاف و شفاف پانی سے بھرا بہتا ہوا دریا کا منظر آخر کار دنیا کے سامنے دوبارہ نمودار ہو گیا ۔ دریا کی گورننس کے ساتھ ساتھ چین ماحولیاتی ترجیح اور سبز ترقی کی نئی راہ پر گامزن ہو گیا ہے ۔
دریائے زرد چین کا دوسرا طویل ترین دریا ہے اور چینی لوگوں کی نظر میں "مادر دریا” ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ ” مادر دریا کی حفاظت چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ اور پائیدار ترقی سے متعلق ایک طویل المدتی منصوبہ بندی ہے۔” گانسو صوبہ دریائے زرد کے بالائی علاقوں میں واقع ہے، لیکن یہ صوبہ ان خطوں میں شامل ہے جہاں آبی وسائل کی مطلق قلت ہے اور ماحولیاتی مسائل سب سے زیادہ نازک ہیں ۔ 2021 میں، صوبہ گانسو کی تاریخ میں سب سے بڑے انٹر بیسن پانی کی منتقلی منصوبے کا دوسرا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اور پانی کی فراہمی باضابطہ طور پر شروع ہو چکی ہے ،جس سے 3.48 ملین مقامی آبادی کو فائدہ پہنچایا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ جنوب مغربی اور شمال مغربی چین کے پہاڑی علاقوں میں آبی ذخائر اور پانی کی پائپ لائنیں تعمیر کی گئی ہیں ۔ اس کے نتیجے میں پہاڑی علاقوں کے دیہاتیوں کے لیے شفاف پانی کے حصول کا مسلہ ختم ہو گیا ہے ۔ لوگ دریا کے صاف اور میٹھے پانی سے لطف اٹھا رہے ہیں اور یہ پانی خشک زمین کو نم کر رہا ہے ۔ اس سے غربت کے خاتمے میں مدد مل رہی ہے اور بہتر زرعی پیداوار کی ضمانت فراہم کی گئی ہے ۔
یاد رہے کہ 22 مارچ "ورلڈ واٹر ڈے” ہے، اور 22 سے 28 مارچ تک ملک بھر میں 35 واں "چائنا واٹر ویک” منایا جا رہا ہے۔ اس وقت چین میں پانی سے متعلق مسائل سے درست انداز میں نمٹنے اور آبی ماحولیات کا خیال رکھنے کا ایک اچھا ماحول تشکیل دیا گیا ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ چین سر سبز پہاڑوں اور صاف شفاف آبی وسائل کی تعمیر اور معیشت کی ترقی اور تحفظ ماحول کو ایک ساتھ فروغ دیتے ہوئے ایک شاندار نیا باب رقم کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker