9 سال قبل، ماسکو انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز میں اپنی تقریر میں، چینی صدر شی جن پھنگ نے تجویز پیش کی تھی کہ "تمام ممالک کو مشترکہ طور پر ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کے قیام کو فروغ دینا چاہیے جس میں جیت جیت کے تعاون کو بنیادی حیثیت حاصل ہو۔”یہ پہلی دفعہ تھا کہ چینی رہنما نے مذکورہ اہم تصور پیش کیا۔ اس کے بعد سے، بہت سے بین الاقوامی مواقع پر "نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات” پر گفتگو سامنے آئی ہے، اور بین الاقوامی تعلقات کو سنبھالنے کے لیے چین کا اصولی اور بنیادی موقف بن گئی ہے۔
بین الاقوامی تعلقات کی نئی قسم میں کیا نیا ہے؟ چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے ایک بار کہا: "اگر میں اس کا خلاصہ ایک جملے میں کر سکتا ہوں، تو یہ ہے: محاذ آرائی کی جگہ تعاون ، اجارہ داری کی جگہ جیت جیت ، اور جیتنے والے کی بالادستی کا خاتمہ۔”باہمی احترام، انصاف ، اور جیت جیت کا تعاون”،شی جن پھنگ کی جانب سے نئے قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تازہ ترین تشریح ہے، جو نئے دور میں ممالک کے لیے اپنے تعلقات کو درست طریقے سے سنبھالنے کی سمت کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس وقت پوری دنیا میں وبا پھیلی ہوئی ہے اور انسانی معاشرہ کافی حد تک بدل چکا ہے۔ دنیا ہنگامہ خیز تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ امن اور ترقی کے دور کے تھیم کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے اور دنیا پرامن نہیں ہے ۔ تمام ممالک کے لوگ پرامن ترقی، انصاف اور جیت جیت کے تعاون سے شدید توقعات رکھتے ہیں۔اس بارے میں شی جن پھنگ نے کہا کہ "ایک ملک کی کامیابی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرا ملک ناکام ہو جائے، دنیا میں تمام ممالک کی مشترکہ ترقی اور پیشرفت کی گنجائش موجود ہے۔ہمیں محاذ آرائی کی بجائے بات چیت اور رواداری پر قائم رہنا چاہیے، اور باہمی مفادات پر مبنی تعلقات کو استوار کرنا چاہیے۔