بین الاقوامی

یوکرین جنگ کو ایک ماہ مکمل: جنگ بندی کی تمام سفارتی کوششیں بے سود ثابت

کیف(آئی پی ایس)روس کے پڑوسی ملک یوکرین پر حملے کو ایک ماہ ہو چکا ہے اور اس دوران جنگ بندی کی تمام سفارتی کوششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔یوکرین کے شہروں پر روسی افواج کے حملے جاری ہیں اور ملک کے جنوبی ساحلی محصور شہر ماریوپول میں ایک لاکھ سے زائد آبادی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ بدھ کی صبح بھی ماریوپول شہر میں دو زوردار دھماکے سنے گئے۔ مقامی انتظامیہ دھماکے کے مقام پر شہریوں کو ریسکیو کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز اپنے خطاب میں کہا تھا کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 7 ہزار سے زائد افراد ماریوپول شہر چھوڑ چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ افراد تاحال غیر انسانی حالات میں پھنسے ہوئے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ماریوپول سے نکل جانے والوں نے شہر کو ایک ایسا سرد جہنم قرار دیا ہے جہاں ہر طرف تباہ شدہ عمارتیں اور لاشیں نظر آ رہی ہیں۔یوکرین پر حملے کے بعد سے روس نے کئی مرتبہ بڑے اہداف حاصل کرنے کے دعوے کیے

 

جبکہ یوکرین، یورپ اور امریکا نے روسی افواج کو سخت مزاحمت اور بھاری نقصان پہنچنے کے بیانات دیے لیکن آزادانہ ذرائع سے ان کی تصدیق ممکن نہیں۔سوشل میڈیا پر یوکرین کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے روسی افواج کے نقصان کی درجنوں وڈیوز سامنے آئیں جن میں لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹرز کے گرنے اور تباہ شدہ ٹینکوں کو دکھایا گیا تاہم جانی نقصان کے حوالے سے مصدقہ اعداد و شمار دستیاب نہیں۔یوکرین کے ایک کروڑ سے زائد شہری دوسرے مقامات کی جانب نقل مکانی کرکے جنگ کی تباہ کاریوں سے بچنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے برسلز میں منعقدہ یورپی یونین اجلاس میں کہا کہ اگلے چند ہفتوں میں یوکرین سے مزید 80 لاکھ سے ایک کروڑ تک مہاجرین یورپی یونین کے رکن ممالک پہنچ سکتے ہیں جبکہ جرمنی میں اب تک سوا دو لاکھ یوکرینی مہاجرین رجسٹر کیے جا چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق یوکرین میں اب تک 65 لاکھ شہری بے گھر جبکہ 35 لاکھ دیگر ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔ صرف پولینڈ میں ہی 21 لاکھ یوکرینی شہریوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker