اہم خبریںتازہ ترین

مشرق اور مغرب کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے، وزیرخارجہ

اسلام آباد(آئی پی ایس)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی کی تنظیم مسلم امہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی کیلئے کام کررہی ہے اور یہ دوارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے، امت مسلمہ میں یکجہتی اور تعاون کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے،پاکستان نے اسلاموفوبیا کیخلاف آواز اٹھائی ہے، اسلاموفوبیا کے واقعات سے مسلمانوں کوتکلیف پہنچتی ہے،اس سے نمٹنے کیلئے فریم ورک تیار کرنے کی ضرورت ہے،فلسطین کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی آبادی کے تناسب کو بدلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ، وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں اور خون خرابے کو روکنے کیلئے مشترکہ کردار ادا کرنا ہوگا۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 48واں اجلاس جاری ہے جس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز، تنازعات اور ابھرتے ہوئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔اجلاس میں 46 ممالک کے وزرائے خارجہ موجود ہیں، ان کے علاوہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزرا اور اہم شخصیات بھی اجلاس میں شریک ہیں۔اجلاس مسلم ممالک کی 57 رکنی کونسل کا دو روزہ سالانہ اجلاس اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری کی تعمیر کے موضوع کے تحت منعقد ہو رہا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس کے 48ویں سیشن میں شریک وزرائے خارجہ، سربراہان مملکت اور عرب ممالک کے اعلی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا جس کا عنوان اتحاد، انصاف اور ترقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں اس اجلاس کی میزبانی کرنا ہمارے ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کیونکہ اس کے ساتھ ہی پاکستان کی آزادی کے 75سال بھی مکمل ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی اجلاس کے چیئر کی حیثیت سے سعودی عرب کو سراہتے ہیں اور اجلاس کے انعقاد کے لیے کردار ادا کرنے پر او آئی سی سیکریٹریٹ کے بھی شکرگزار ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اگلے دو دن ہم دوستی اور بھائی چارے کی اسلامی اقدار کے تحت کام کریں گے، او آئی سی دنیا کے تقریبا دو ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے، یہ مسلمان اقوام اور عالمی برادری کے درمیان پل کا کردار ادا کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ میں یکجہتی اور تعاون کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے اور او آئی سی چیئر کی حیثیت سے پاکستان کی کوشش ہو گی کہ وہ اس پل کے کردار کو مستحکم کرے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل دسمبر میں او آئی سی وزرائے خارجہ افغانستان پر بلائے گئے غیرمعمولی اجلاس میں ملاقات کی تھی جس میں ہم نے افغانستان کے حوالے سے کچھ تاریخی اور ٹھوس فیصلے کیے تھے، ہم نے انسانی بنیادوں پر او آئی سی ٹرسٹ فنڈ کے قیام پر اتفاق کیا تھا اور افغانستان فوڈ سیکیورٹی پروگرام کا آغاز بھی کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیامے میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں ہم نے اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کا عالمی دن منانے کا مطالبہ کیا تھا اور آج میں امت مسلمہ کو یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس کررہا ہوں کہ او آئی سی میں ہمارے اتحاد کی بدولت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15مارچ کو باضابطہ طور پر اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس اہم معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا اور اس دن کو منانے کی بدولت او آئی سی عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے حوالے سے آگاہی بیدار کر سکے گی اور مشترکہ اقدامات کے ذریعے اس کے حل بھی پیش کر سکے گی۔انہوں نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی سطح پر بے مثال ہنگامہ خیز حالات دیکھ رہے ہیں، یوکرین میں تنازع نے مشرق و مغرب میں کشیدگی کو دوبارہ جنم دیا ہے جو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے جبکہ اسلحے کی ایک نئی اور غیرمستحکم عالمی دوڑ جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اور فوجی دھڑے عالمی استحکام کو دا پر لگا کر مزید طاقت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں اور ٹیکنالوجی کی جنگوں کے اس بوجھ سے عالمی تجارت اور ترقی میں کمی آرہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا کو مشرق وسطی میں تنازعات، طویل غیر ملکی قبضے اور بالخصوص فلسطین اور کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ مسلم ممالک میں مسلسل بیرونی مداخلتوں کی وجہ سے امت مسلمہ کی ناراضی بڑھ رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ تنازعات ہمارے اتحاد و یکجہتی کو کمزور کرتے ہیں، ہمارے ممالک میں غیرملکی مداخلت دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہے جبکہ ہمارے ترقیاتی اہداف اور عوام کی فلاح و بہبود سے توجہ ہٹا دیتی ہے۔انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تین نکاتی حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے موجودہ چیلنجوں اور تنازعات سے نمٹنے کے لیے امت میں اتحاد کے لیے شراکت داری، قبضے کے تحت مسلمانوں کے حقوق کے لیے انصاف کے لیے اتحاد اور کووڈ 19، ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے شراکت داری کی جائے۔اس موقع پر انہوں نے مسلمان ممالک کو درپیش مشکلات اور تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ یممن سے شام اور شام سے ساحل تک دنیا کے 60فیصد تنازعات اس مسلمان ممالک میں ہیں جبکہ دنیا کے دو تہائی مہاجرین پانچ ممالک افغانستان، شام، جنوبی سوڈان، میانمار اور صومالیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔انہوں نے مسلمان ممالک کو بیرونی مداخلت سے پاک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اندرونی چیلنجز کا حل صرف ہم خود نکال سکتے ہیں اور ان تنازعات کا خاتمہ مسلمان ممالک میں جامع تعاون اور روابط کے ذریعے ممکن ہے۔وزیر خارجہ نے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے مصائب و آلام کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان تنازعات کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا۔

 

قبل ازیں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی پارلیمنٹ ہاوس پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ بھارت کی کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور کچھ ہمارے لوگ بھی معصومیت میں ان کے جال میں آگئے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اوآئی سی کی تاریخ میں پہلی بار چین کے وزیرخارجہ آئے ہیں، چین کے ساتھ تعلقات ڈگمگانے کی قیاس آرائیوں پرپانی پھرگیا ہے، چین کا پیغام ہے کہ پاکستان تم تنہا نہیں ہو، کل بھی پاکستان کے ساتھ تھے آج بھی ہیں۔کچھ لوگ ایک رنگ دیتے ہیں، چین کے وزیرخارجہ کی موجودگی سے ان کے رنگ میں بھنگ پڑ گیا ہے، چین مسلم ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کوبڑھانا چاہتا ہے، آج پاکستان کیل یے اہم دن ہے، پاکستان نے دسمبر کے اجلاس میں افغانستان کے مسئلے پر دنیا کی توجہ مرکوزکرائی، اوآئی سی اجلاس میں ہمارا ارادہ کشمیر میں مظالم کواجاگرکرنا ہے، پاکستان کا وزیراعظم اور وزیرخارجہ کشمیرکا علم بلند کرے گا، واضح پیغام دینگے کشمیریوں ہم تمہارے ساتھ ہیں،ہم بھولے نہیں۔وزیرخارجہ نے بلاول بھٹو کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اپنے بیان پر نظرثانی کر کے انہوں نے بھی اوآئی سی کا خیر مقدم کیا ہے۔اقوام متحدہ کے بعد اوآئی سی بڑا فورم ہوسکتا ہے، اگرہم تقسیم ہوگئے تو دو ارب مسلمان مایوس ہوں گے، اگر اہم متحد ہوگئے تو 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کی قرارداد کی طرح بہت سی کامیابیاں ملیں گی، ہماری تو تحریک بھی انصاف کی ہے، ہم انصاف کو اجاگر کرینگے۔انہوں نے بتایا کہ بھارت نے کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کے لیے پوری کوشش کی، بھارتی سفارتکار دن رات اسی کام میں لگے رہے، بھارتی سفارتکار بھی رکاوٹیں ڈالتے رہے، کچھ ہمارے لوگ بھی معصومیت میں ان کے جال میں آگئے، میں اپنے لوگوں کی نیت پرشک نہیں کروں گا،کہا گیا نہیں ہونے دینگے، دھرنا دینگے، یہ عزت پاکستان کی ہے، حکومت وقت کی نہیں ہے، آج جو لوگ آئے ہیں پاکستان کیلیے آئے ہیں، حکومتیں آتی جاتی رہتیں ہیں، بھارتی عزائم کے باوجود اوآئی سی کانفرنس بھرپورطریقے سے ہورہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker