کیف(آئی پی ایس)یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے کسی بھی فارمیٹ میں مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ روس کے زیرِ قبضہ کرائمیا اور باغیوں کے زیرِ قبضہ صوبوں ڈونیسک اور لوہانسک کی حیثیت پر بھی بات چیت کی جا سکتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کسی بھی امن معاہدے پر یوکرین میں ریفرنڈم ضرور کرایا جائے گا۔
واضح رہے کہ صدر زیلنسکی نے حال ہی میں صدر پیوٹن سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا کیونکہ ان کے مطابق اِس ملاقات کے بغیر یہ سمجھنا ناممکن ہے کہ اِس جنگ کو کیسے روکا جائے لیکن فی الحال زیلنسکی اور پیوٹن کے درمیان ملاقات کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ صدر پیوٹن تنگ گلی میں پھنس گئے ہیں اور اس کے باعث کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔گزشتہ روز واشنگٹن میں ایک کاروباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے روس نئے فالس فلیگ آپریشنز کی تیاری کر رہا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ روس یہ بھی کہہ رہا ہے کہ یوکرین کے پاس کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار ہیں جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ وہ بھی یہ ہتھیار استعمال کرنے کا سوچ رہا ہے۔دوسری طرف یوکرینی مسلح افواج نے کہا ہے کہ روسی فوج نے جزیرہ نما کرائمیا تک جانے والے ایک زمینی راستے پر قبضہ کرلیا ہے جس کے باعث یوکرین کا بحیرہ ازوف سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔یوکرین نے روس کی جانب سے ساحلی شہر ماریوپول میں ہتھیار ڈالنے کے بدلے شہریوں کے محفوظ انخلا کی تجویز مسترد کر دی تھی۔روس نے کئی دنوں سے ماریوپول کا محاصرہ کر رکھا ہے جہاں اب لوگوں کی اشیائے ضروریہ اور ادویات تک رسائی بھی نہیں رہی ہے۔ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو اس شہر میں لاکھوں لوگ سخت مشکلات کا شکار ہو جائیں گے۔