چین ، مسافر بردار طیارہ گر کر تباہ
طیا رے نے کھون منگ سے گوانگ زو کے لئے اڑان بھری تھی
طیارے میں 132 افراد سوار تھے ، چینی صدر اور وزیر اعظم کی ریسکیو مشن کے لیے ہدایات
حادثے کے بارے میں جان کر بے حد صدمہ ہوا ہے، چینی صدر
زخمیوں کے علاج کی ہر ممکن کوشش کی جائے، چینی وزیر اعظم
بیجنگ ()جنوبی چین کے گوانگ شی ژوانگ خود اختیار علاقے میں ایک مسافر طیارہ جس میں 132 افراد سوار تھے، پیر کوگر کر تباہ ہو گیا۔علاقائی ایمرجنسی مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق چائنا ایسٹرن ایئر لائنز کا بوئنگ 737 صوبہ یون نان کے شہر کھون منگ سے صوبہ گوانگ دونگ کےشہرگوانگ زو کے لیےاڑا تھا، تاہم طیارہ ووچو شہر کی کاونٹی ٹینگ شیان کے پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے کے بعد جائے وقوعہ پر آگ لگ گئی ۔
چائناسول ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ طیارے میں کل 132 افراد سوار تھے جن میں123 مسافر جب کہ 9عملے کے ارکان تھے ۔ تاہم ہلاکتوں کے بارے میں تفصیلات ابھی معلوم نہیں ہو سکیں۔
حادثے کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری، چین کے صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے فوری طور پر اہم ہدایات دیں اور اس حادثے کے بارے میں کہا کہ چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کی پرواز ایم یو5735 کے حادثے کے بارے میں جان کر بے حد صدمہ ہوا ہے ۔فوری طور پر ہنگامی طریقہ کار کو فعال کیا جانا چاہیے، متاثرہ افراد کی تلاش اور بچاؤکا کام منظم انداز میں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جلد از جلد حادثے کی وجوہات معلوم کی جائیں ،سول ایوی ایشن کے شعبے میں ممکنہ خطرات کی تحقیقات کو مضبوط بنایا جائے،ذمہ داریوں کی ادائیگی پر بھرپور توجہ دی جائے، ایوی ایشن آپریشنز کے مکمل تحفظ اور لوگوں کی زندگیوں کی مکمل حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے بھی اس حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ حادثے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں ،زخمیوں کے علاج کی ہر ممکن کوشش کی جائے، حادثے کے اثرات سےمناسب انداز میں نمٹا جائے، متاثرین کے خاندانوں کو تسلی دینے اور ان کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کی وجوہات کی مکمل تحقیقات کی جائے اور سول ایوی ایشن سیفٹی مینجمنٹ کو مضبوط بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
فی الوقت ،جائےحادثہ پر تلاش اور جان بچانے کے لیے امدادی کام تیزی سے جاری ہیں نیز حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقاتی کام بھی جاری ہے۔