
اسلام آباد(آئی پی ایس)متحدہ اپوزیشن نے25مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے اقدام کو مسترد کر دیا ۔
پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آئین اسپیکر کو پابند کرتا ہے کی چودہ دنوں کے اندر اسمبلی اجلاس طلب کرے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق اسمبلی اجلاس طلب نہ کرنا آئین سے انحراف ہے، اگر اسپیکر آئین سے انحراف کرتے ہیں تو پھر آرٹیکل 6 کے مطابق یہ بغاوت ہے، اسپیکر نے بغاوت کی تو بغاوت کی سزا کا تعین بھی آرٹیکل 6 میں واضح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر آئین پر عمل کر کے ثابت کرے کہ وہ بنی گالہ کا ٹائیگر نہیں کسٹوڈین آف ہاس ہے، اسپیکر آئین کے راستے میں رکاوٹ بنا تو پھر تصادم اور ٹکرا کا ذمہ دار اسپیکر اور عمران نیازی ہوں گے۔پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم آئین کی عملداری چاہتی ہے اور آپ کو اسپیکر دیکھنا چاہتی ہے بنی گالہ کا ٹائیگر نہیں۔سینیٹر شیری رحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن کی مدت 21 مارچ کو پوری ہو رہی ہے،اجلاس بلانے میں تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہے، سپیکر کے پاس اجلاس میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں، سپیکر اپنی جماعت کی عددی پوزیشن پوری ہونے کے انتظار میں آئین کے خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔
شیری رحمان نے کہا کہ بلاول بھٹو کا اجلاس بلانے اور عدم اعتماد ایجنڈا پر لانے کا مطالبہ جائز اور آئینی ہے، سپیکر قومی اسمبلی تحریک انصاف کے کارکن کا کردار ادا کر رہے ہیں، ہائوس کے کسٹوڈین کا نہیں، سپیکر وزیر اعظم کو بچانے کے لئے تحریک انصاف کے ٹائیگر فورس کا کردار ادا نہ کریں، وہ آئین کو پامال کرنے کے مجرم ہونگے اور ان پر آرٹیکل 6 لاگو ہوگا، سپریم کورٹ نے بھی حکم دیا ہے کہ عدم اعتماد کا معاملہ آئین کے مطابق ہونا چاہئے۔شیری رحمان نے مزید کہا کہ عدم اعتماد کسی وزیراعظم کو ہٹانے کا آئینی راستہ ہے، سپیکر اس کو روکنے کے لئے غیر آئینی اقدامات نہ اٹھائیں، سپیکر عمران خان کو بچانے کے لئے آئین شکنی نہ کریں۔