
اوٹاوا(آئی پی ایس)کینیڈا کے شہر مسی ساگا میں واقع مسجد میں ایک انتہا پسند شخص نے کلہاڑی کے ذریعے حملے کر کے متعدد نمازیوں کو زخمی کر دیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق فجر کی نماز کے وقت مذکورہ ملزم کلہاڑی سے حملہ آور ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔متاثرہ مسجد دارالتوحید اسلامک سینٹر کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق نمازیوں نے 24 سالہ حملہ آور کو قابو میں کر کے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
واقعے کے مقام پر موجود ایک شخص نورانی سیرالی کا کہنا تھا کہ یہ خوفناک تجربہ تھا۔ وہ ایک چیخ کی آواز سن کر پیچھے مڑے اور دیکھا کہ ایک شخص نے کلہاڑی اور بیئر سپرے پکڑا ہوا ہے۔ حملہ آور یہ سپرے تین نمازیوں پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔انھوں نے کینیڈین اخبار دی گلوب اینڈ میل کو مزید بتایا کہ جس وقت وہ سپرے کر رہا تھا تب پہلی صف میں موجود لوگوں کو احساس ہوا کہ کچھ ہو رہا ہے۔ ایک نوجوان شخص پیچھے مڑا اور اس نے حملے سے قبل اس کے ہاتھ سے کلہاڑی گرا دی۔انٹاریو کے شہر لندن میں گذشتہ سال ایک 20 سالہ مقامی شخص نے اپنی گاڑی پاکستانی نژاد خاندان پر چڑھا دی تھی جب وہ اپنے گھر کے باہر چہل قدمی کر رہے تھے عینی شاہد کے مطابق نوجوان نے اس مبینہ حملہ آور کو پولیس کی آمد تک پکڑ کر رکھا تھا۔
امام ابراہیم ہندی نے واقعے پر حملہ آور سے متعلق ایک بیان میں بتایا کہ اس سے پہلے کہ وہ نمازیوں کو نقصان پہنچاتے، کئی لوگوں نے مل کر بڑی بہادری سے انھیں روک لیا۔ہماری برادری کبھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوگی اور ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔پولیس نے گرفتار شخص کا نام محمد معیز عمر بتایا ہے جن کے خلاف چھ الزامات کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان میں ہتھیار کے ذریعے حملے کی کوشش اور نقصان دہ چیز سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے الزامات شامل ہیں۔حملے کے مقاصد سے متعلق ابتدائی غیر یقینی کے بعد اب پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک نفرت پر مبنی واقعہ تھا۔دوسری جانب کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے مسجد پر کلہاڑی سے حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ ایسے پرتشدد واقعات کی کینیڈا میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ میں ان لوگوں کے حوصلے پر بھی داد دینا چاہتا ہوں جو آج صبح وہاں موجود تھے۔