بیجنگ(آئی پی ایس)چینی میڈ یا نے ایک تبصرہ میں کہا ہے کہ 9 روز تک جاری رہنے والی بیجنگ سرمائی پیرالمپکس گیمز کے دوران دنیا بھر کے 46 ممالک اور خطوں کے تقریبا 600 پیرا ایتھلیٹس نے مسلسل اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ "خصوصی افراد بھی شاندار زندگی گزار سکتے ہیں”۔
چینی اور غیر ملکی ایتھلیٹس کی پرعزم جدوجہد "ہمت، عزم، حوصلہ افزائی اور مساوات” کی پیرالمپکس اقدار کی واضح ترجمانی کرتی ہے، جو کہ وبا کے دوران دنیا میں اعتماد اور تقویت فراہم کرے گی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ چینی دستے نے سونے کے تمغوں سمیت تمغوں کی مجموعی فہرست میں بھی پہلی پوزیشن حاصل کرتے ہوئے سرمائی پیرالمپکس گیمز میں چین کے بہترین نتائج کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اس سے چین میں پیرا کھیلوں کی بھرپور ترقی کی عکاسی ہوئی ہے اور انسانی حقوق کے تحفظ میں چین کی نمایاں کامیابیوں ظاہر ہوئی ہیں۔
یہ چین کے انسانی حقوق کے تحفظ کا ثمر ہے کہ بیجنگ آج "ڈبل اولمپک سٹی” بن چکا ہے۔ بیجنگ سرمائی پیرالمپکس کا کامیاب انعقاد ظاہر کرتا ہے کہ چین نے حالیہ برسوں میں خصوصی افراد کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق اور مفادات کا بہتر ین تحفظ کیا ہے۔رکاوٹوں سے پاک سہولیات سے لے کر انٹیلی جنٹ سروس پلیٹ فارمز تک، اشاروں کی زبان کے نشریاتی نظام سے لے کر مخلص اور پرجوش رضاکاروں تک، بیجنگ سرمائی پیرا لمپک گیمز نے ہر جگہ انسان دوست رویوں کی عمدہ ترجمانی کی ہے ، یوں یہ بیرونی دنیا کے لیے چین کے انسانی حقوق کے تصور کو سمجھنے کا دریچہ بن چکا ہے۔یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چین کی ترقی کے عمل میں خصوصی افراد کی شمولیت بھی وقت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔
چین نے اپنے وعدے کو پورا کیا ہے کہ ” ایک ہمہ گیر اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر میں کسی ایک بھی خصوصی فرد کو پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا” ۔ ملک میں خصوصی افراد سماجی زندگی میں برابری کی بنیاد پر حصہ لیتے ہیں اور ترقی کے ثمرات بانٹتے ہیں۔بیجنگ سرمائی پیرالمپکس ایک آئینے کی مانند ہیں، جو نہ صرف لوگوں میں گرمجوشی اور پرجوش جذبات لائے ہیں بلکہ چین میں انسانی حقوق کی ترقی اور پیشرفت کو بھی سامنے لائے ہیں۔ پیرالمپک گیمز جہاں دنیا کی جامع ترقی کی اہمیت کا مظہر ہیں وہاں انسانی حقوق کی عالمی گورننس میں چینی دانش کے اہم کردار کا بھی مظہر ہیں۔