
اسلام آباد/کوئٹہ (آئی پی ایس )قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی طرف سے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل وفاقی حکومت کے دو اہم ترین اتحادی وفاقی وزیر مونس الہی اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید آمنے سامنے آ گئے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں ان لوگوں کی طرح نہیں ہوں جن کی صرف 5 سیٹیں ہیں اور صوبے کی وزارت اعلی کے لیے بلیک میل کر رہے ہیں جبکہ ہمیں اپوزیشن کے ساتھ صلح صفائی کی طرف جانا چاہیے
وفاقی وزیر مونس الٰہی نے شیخ رشید کے طنز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں شیخ صاحب کی عزت کرتا ہوں، لیکن شیخ رشید بھول رہے ہیں کہ وہ اسی جماعت کے لیڈران کے بزرگوں سے اسٹوڈنٹ لائف میں پیسے لیا کرتے تھے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے تحریک عدم اعتماد کیلئے قومی اسمبلی اجلاس سے 7 روز قبل پارلیمنٹ، لاجز کو ایف سی اور رینجرز کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ امن و امان کی کوئی شکایت نہ رہے، انصار السلام، بیت السلام اور پرائیویٹ ملیشیا سمیت کسی کو اندر آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، حکومت 245 کے تحت فوج بلانے کا بھی اختیار رکھتی ہے لیکن اس کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، اپوزیشن شکست تسلیم کرے گی اور اسی تنخواہ پر کام کرے گی۔
عمران خان کے اپوزیشن پر سخت حملوں سے متعلق سوال کے جواب میں وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ مولانا غفور حیدری نے بھی مجھ سے یہی گلہ کیا ہے، میرا خیال ہے ہمیں صلح صفائی اور ٹھنڈے پروگرام کی طرف جانا چاہیے، کیونکہ انہوں نے تحریک عدم اعتماد میں ہارنا ہے اور اس کے بعد بھی ہمیں تنگ کرنا ہے، تو بہتر ہے کہ ان کے ساتھ ہم ابھی سے ٹھنڈے ہوجائیں اور انہیں ذہنی طور پر تیار کردیں کہ آپ ہارنے جارہے ہیں۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ میں تو آج بھی چاہتا ہوں کہ ہمیں صلح صفائی کی باتیں کرنی چاہئیں، الیکشن میں ایک سال رہ گیا ہے، بہتر ہے عمران خان کے ساتھ انتظار کریں، ایسا نہ ہو یہ 10سال لائن میں لگے رہیں اور سلیکشن سلیکشن کی باتیں کرتے رہیں۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں چٹان کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، میں ان لوگوں کی طرح نہیں ہوں جن کی صرف 5 سیٹیں ہیں اور پنجاب کی وزارت اعلی کے لیے بلیک میل کر رہے ہیں۔
دوسری طرف وزیر داخلہ کے بیان پر مونس الہی نے شیخ رشید کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ان کی عزت کرتا ہوں لیکن یہ بھول رہے ہیں اسی جماعت کے لیڈران کے بزرگوں سے آپ اپنی زمانہ طالب علمی میں پیسے لیا کرتے تھے۔