پاک فوج نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ریاستی ادارے کا سیاست میں کوئی لینا دینا نہیں، اس سلسلے میں غیرضروری افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ وہ پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ پاک فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں نے اپنی گزشتہ پریس کانفرنس میں یہ بات واضح کردی تھی کہ فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ ایسا ہی ہے اور ایسے ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا میں درخواست کروں گا کہ اس سلسلے میں غیرضروری افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے، یہی ہم سب کے لیے اچھا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے سیاست میں مداخلت کے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جو لوگ مداخلت کی بات کرتے ہیں، اس کا جواب بھی ان ہی سے مانگا جائے، ان سے ثبوت مانگا جائے اور اگر کوئی بات کرتا ہے تو اس کے پاس اس کے ثبوت بھی ہوں گے۔ میجر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کے دوران ملک کی حالیہ سیاسی صورتحال کے سوال پر مختصر جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ سیاسی امور پر بات نہیں کرنا چاہتے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایئر فورس کے افسر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز 9 مارچ کو پڑوسی ملک بھارت سے پاکستانی حدود میں ایک مشکوک چیز داخل ہوئی، جس کی پاک فضائیہ نے مانیٹرنگ کی۔
پاک فوج کے شعبہ تلعقات عامہ کے سربراہ نے بھارتی حدود کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، یہ تو بھارت ہی بتا سکتا ہے؟
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اگر پاکستان کی حدود میں کوئی بھی چیز داخل ہوتی ہے یا کوئی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا بھرپور جواب دینے کے لیے پاک فوج موجود اور تیار ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ بھارتی خلاف ورزی پر کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں اور ایئر فورس نے پورے معاملے کو مانیٹر کیا۔