
اسلام آباد(آئی پی ایس )نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن (این سی ایس ڈبلیو)کی چیئرپرسن محترمہ نیلوفر بختیارنے کہاہے کہ صنفی برابری صرف اس وقت یقینی بنائی جا سکتی ہے جب بنیادی سطح پر خواتین کی سیاسی شرکت میں اضافہ ہو۔
انہوں نے یہ بات یو این ویمن کی نمائندہ محترمہ سمن احسن اور سول سوسائٹی کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ آج ایک تقریب کہی
جس کے دوران انہوں نے مقامی حکومت میں خواتین کے کردار کو مضبوط بنانے کے لیے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا۔
خواتین کے عالمی دن برائے2022 کا مرکزی موضوع ، "ایک پائیدار کل کے لیے آج صنفی برابری "، ہے، دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں کے اس کردار اور تعاون کو تسلیم بھی کیا جاتاہے ، جو موسمیاتی تبدیلیوں کی موافقت، تخفیف اور ردعمل کے حوالے سے ذمہ داری کی قیادت کر رہی ہیں، تاکہ سب کے مستقبل کی مزید پائیدار تعمیر کی جا سکے۔ خواتین کی سیاسی شرکت اور انہیں بااختیار بنانا ان کی معاشرہ میں پسماندگی کو کم کرنے اوران کی ترقی کی پائیداری کے حصول کے لیے ضروری ہے۔
پائیدار ترقی اور صنفی برابری کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور پائیداری سے متعلق فیصلہ سازی میں خواتین اور لڑکیوں کو آواز اٹھانے اور یکساں کھلاڑی بننے کے لیے بااختیار بنانا ضروری ہے۔ نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن(این سی ایس ڈبلیو )اور یو این ویمن نے اس سال خواتین کا عالمی دن منگل کے روز منایا جس میں خواتین کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے بارے میں ایک اعلی سطحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں این سی ایس ڈبلیوکی تمام صوبوں میں مقامی حکومت کے آرڈیننس میں تبدیلیاں شامل کرنے کی حالیہ کوششوں پر بھر پور توجہ دی گئی تاکہ ضلع ،تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر خواتین کے زیادہ اور بامعنی کردار کو یقینی بنایا جا سکے۔ خواتین کے اس عالمی دن پر غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے بارے میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی
سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ آئیے دوسری خواتین کی حمایت، تحفظ اور ان کے لیے کھڑے ہوں۔ بحیثیت خواتین ہماری جدوجہد اور لڑائی ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہے، بلکہ ان مسائل اور چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے ہے جن کا ہمیں آج کے دور میں ہر روز سامنا ہے۔ نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کی
چیئرپرسن محترمہ نیلوفر بختیارنے تقریب کے دوران کہا کہ صنفی برابری صرف اس وقت یقینی بنائی جا سکتی ہے جب بنیادی سطح پر خواتین کی سیاسی شرکت میں اضافہ ہو۔ پاکستان کی خواتین مظلوم نہیں بلکہ جدوجہد کرنے والی اور بہادر ہیں۔ میں پاکستان کی خواتین کو ان کے پختہ عزم پرسلام پیش کرتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ مختلف سفارشات صوبائی اسمبلیوں میں قرارداد کے طور پر پیش کی گئی ہیں اور تمام صوبوں کے مقامی ایم پی اے نے جدوجہد کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تمام چھ قراردادیں پیش ہونے کے بعد، میڈیا، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور اراکین پارلیمنٹ کو وسیع مشاورت میں شامل کرنے کے لیے وسیع مہم چلائی جائے گی۔ تقریب کے اختتام پر این سی ایس ڈبلیوکی چیئرپرسن نے تقریب کے شرکاکاشکریہ ادا کیا ۔