چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ ہمیں روس اور یوکرین کو امن مذاکرات کی طرف راغب کرناچاہیے، چین نے شروع ہی سے بات چیت کی وکالت کی ہے۔ امید ہے کہ عالمی برادری نہ صرف مذاکرات کو جاری رکھنے بلکہ جنگ بندی، جنگ کے خاتمے اور امن تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات کرنے میں روس اور یوکرین کا ساتھ دے گی۔ چین صورتحال کی سنگینی کو کم کرنے کے لیے اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ بھی امید کی جاتی ہے کہ یورپی فریق مستقبل میں یورپی سلامتی کے مسائل پر روسی فریق کے ساتھ جامع اور سنجیدہ بات چیت کرے گا اور سلامتی کے ناقابل تقسیم اصول پر مبنی ایک متوازن، موثر اور پائیدار یورپی سکیورٹی فریم ورک تشکیل دے گا۔چینی میڈ یا کے مطا بق منگل کے روز وانگ ای نے یورپی یونین کے نمائندہِ اعلی برائے خارجہ امور و سکیورٹی پالیسی ،جوزپ بوریل کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی۔
جوزپ بوریل نے یوکرین کی موجودہ صورتحال پر یورپی یونین کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سب سے اہم بات، بڑی تعداد میں ہلاکتوں سے بچنے کے لیے جنگ بندی کرنا ہے۔ یورپی فریق مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی حمایت کرتا ہے۔ چین ایک بڑا ،امن پسند ملک ہے، امید ہے کہ چین جنگ بندی کی حوصلہ افزائی کرنے اور فریقین کو مذاکرات اور سیاسی تصفیے کی راہ پر لانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
وانگ ای نے کہا یوکرین کی صورتحال کےاس مقام تک پہنچنے کا چین کو بے حد افسوس ہے۔ پابندیاں مسئلے کو حل نہیں کر سکتیں اور پابندیوں میں اضافہ صورتحال کو مزید پیچیدہ اور گھمبیر بنا دے گا۔ اس وقت فوری ترجیح انسانی بحران سے بچنا ہے۔ چین نے یوکرین میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے چھ نکاتی اقدام کو عوامی سطح پر پیش کیا ہے۔اس کا بنیادی مقصد بین الاقوامی برادری کی مشترکہ فورس کی تشکیل کو فروغ دینا اور یوکرین میں انسانی بحران کی صورت حال کو مزید خراب ہونے سے روکنا ہے.