اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

 ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ کی کاپی منظر عام پر آگئی

راولپنڈی (آئی پی ایس )ایمان مزاری ایڈووکیٹ،بلوچ سٹوڈنٹس کے خلاف درج ایف آئی آر کا معاملہ،تھانہ کوہسار میں درج،سیل ایف آئی آر کی کاپی منظر عام پر آگئی ۔ذرائع کے مطابق ایف آئی آر میں ایمان مزاری ایڈووکیٹ،اسدطور،دادشاہ بلوچ،قمر بلوچ کو ملزم نامزد کیا گیا ۔ایف آئی آر میں 200 نامعلوم مظاہرین کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ۔ایف آئی آر تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او شبیر تنولی کی مدعیت میں درج کی گئی ۔ذرائع کے مطابق ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کی سات مختلف دفعات کے تحت درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں ریاست مخالف نعرے بازی کرنے کی دفعہ 120 بی بھی شامل کی گئی۔

 


دوسری جانب وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری بلوچ نے اپنے خلاف درج کیا گیا مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ایمان مزاری کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی فورا فراہم کرنے اور کارروائی معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔انہوں نے استدعا کی ہے کہ ایف آئی آر سیل کرنا اور کاپی فراہم نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی قرار دیا جائے، ایف آئی آر کی کاپی اور وقوعہ کا تمام ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں شیریں مزاری کی صاحبزادی نے موقف اختیار کیا ہے کہ بلوچ طلبا پر پولیس نے پریس کلب کے سامنے لاٹھی چارج کیا، پھر مجھ سمیت سب پر ایف آئی آر درج کی، آزادی اظہارِ رائے کے آئینی حق کو استعمال کرتے ہوئے پریس کلب کے باہر طلبہ کے احتجاج میں گئی، جہاں طلبہ جبری گمشدگیوں اور اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے تھے کہ پولیس نے پرامن طلبا پر لاٹھی چارج کر دیا۔

ایمان مزاری نے درخواست میں کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ میرے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہی معلوم ہوا کہ ایف آئی آر میں بغاوت کی دفعات شامل ہیں، پولیس ایف آئی آر کی کاپی فراہم کرنے سے بھی انکاری ہے، مجھے گرفتاری کا بھی خدشہ ہے۔وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری کی درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قائدِ اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طالب علم کی جبری گمشدگی کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے باہر زیرِ تعلیم بلوچ طلبا نے احتجاجی کیمپ لگایا جس میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے رہنماوں، ایم این اے محسن داوڑ اور وفاقی وزیرِ انسانی حقوق شیریں مزاری کی صاحبزادی ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری بلوچ نے بھی شرکت کی اور اپنے 2 طالب علم ساتھیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
اس احتجاج کے خلاف وفاقی وزیر شریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری اور ایم این اے محسن داوڑ سمیت احتجاج میں شریک سینکڑوں طلبا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے ایف آئی آر سیل کر دی گئی ہے۔درج کیے گئے مقدمے میں بغاوت کی دفعہ 120 بی، کارِ سرکار میں مداخلت کی دفعہ 186 اور سڑک بند کرنے کی دفعہ 341 بھی شامل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker