ضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ ثروت بتول کی عدالت میں مسجد وزیر خان کا تقدس پامال کرنے سے متعلق مقدمے میں صبا قمر اور بلال سعید کی بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی
دوران سماعت صبا قمر اور بلال سعید کے وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے موکلین کے خلاف جسٹس آف پیس کی درخواست پر وقوعے کے 10 دن بعد مقدمہ درج کیا گیا، وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ ڈرامے کی عکس بندی کے دوران نہ کوئی غیر اخلاقی لباس زیب تن کیا گیا اور نہ ہی کوئی غیر اخلاقی حرکت کی گئی،
محکمہ اوقاف کی انکوائری رپورٹ بھی ملزموں کے حق میں ہے، اوقاف کے ریجنل مینجر اخلاق احمد نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مسجد وزیر خان میں کوئی غیراخلاقی عمل نہیں ہوا،وکیل استغاثہ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ مسجد مسلمانوں کے عبادت کی جگہ ہے ڈانس کرنے کی نہیں، مسجد میں ڈانس کر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا
وکیل صفائی نے کہا کہ ملزموں کے ڈانس کی ویڈیو الیکٹرانک ڈیوائس میں بطور ثبوت موجود ہے، صباء قمر اور بلال سعید کی بریت کی درخواستیں مسترد کی جائیں،عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد صبا قمر اور بلال سعید کی بریت کی درخواستیں خارج کردیں،عدالت نے 16 مارچ کو دونوں ملزموں کو فرد جرم کے لئے طلب کر لیا، 2020 میں صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کی ایک وڈیو منظر عام پر آئی تھی۔
وڈیو کی عکس بندی لاہور کی تاریخی وزیر خان مسجد میں کی گئی تھیوڈیو وائرل ہونے کے بعد صبا قمر اور بلال سعید نے عوام سے معافی مانگی تھی ،بعد ازاں صبا قمر اور بلال سعید کے خلاف لاہور کے اکبری گیٹ تھانے میں فرحت منظور نامی کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا،مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملزمان نے مسجد کے اندرر رقص اور گانا عکس بند کر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔