اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین مسئلے سے متعلق امریکہ اور البانیہ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے پر رائے شماری کی گئی۔ روس کے "ویٹو” کرنے کی وجہ سے قرارداد کا مسودہ منظور نہ ہو سکا۔ سلامتی کونسل میں اس قرارداد کے حق میں 11اور مخالفت میں 1 ووٹ دیا گیا جب کہ تین نے رائے دہی سے اجتناب کیا۔
رائے شماری کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے چانگ جون نے کہا کہ اس وقت یوکرین کی جو صورتحال ہے ، چین نہیں چاہتا کہ ایسی صورتِ حال ہو۔ چین کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ کسی بھی معاملے میں حقائق کی بنیاد پر اپنے موقف کا فیصلہ کیا جانا چاہیے، تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیئے اوراقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی مشترکہ پاسداری کی جانی چاہیے۔ چین نے ہمیشہ، تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر ، پرامن ذرائع سے ایک دوسرے کے خدشات کا مناسب حل تلاش کریں۔چین سفارتی حل کو فروغ دینے کی تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور ان کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے نیز روس اور یوکرین کے درمیان مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔
چانگ جون نے زور دیا کہ اس سلسلے میں کی جانے والی تمام کارروائیاں، جلتی پر تیل ڈالنے کی بجائے بحران کے حل میں مددگار ہونی چاہئیں۔دباؤ ڈالنے یا پابندیاں لگانے سے صرف مزید جانی و مالی نقصانات پہنچیں گے اور صورتحال مزید پیچیدہ ہوگی نیز پرامن حل کا دروازہ ہمیشہ کے لیےبندہوجائے گا۔اس لیے چین نے قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ سےاجتناب کیا۔