
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر تجزیہ کار محسن بیگ کے خلاف مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پر ایف آئی اے حکام کو فوری طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں محسن بیگ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کیوں نہ عدالت ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے کے خلاف ایکشن کا حکم دے دے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کون سا ڈائریکٹر ہے جو آئین کو مانتا ہے نہ آئینی عدالت کو؟ یہ کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے۔
چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیا ایف آئی اے قانون اور آئین سے بالاتر ہے؟ کیوں نہ ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قانون ہاتھ میں نہیں لے سکتا، ریاست کی بھی رٹ ہونی چاہیے۔اس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ کوئی قانون ہاتھ میں لے۔
سماعت کے موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے آئی جی اسلام آباد اور ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ کی رپورٹس عدالت میں پیش کیں۔سماعت دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔