پاکستان

پلی بارگین جرم کا اعتراف ہوتاہے ، چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پلی بارگین سزا تصور ہوتی ہے، ملزم پلی بارگین کی درخواست میں نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ لوٹی گئی مجموعی واجب الادا رقم ادا کرتا ہے۔ بدعنوانی ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے جو کہ ملک کی ترقی و خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم کی وصولی اور قومی خزانے میں جمع کرنے کے لئے 1999 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ نیب نےاحتساب سب کے لئے پالیسی کے تحت بڑی مچھلیوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا بلکہ اکتوبر 2017 سے دسمبر2021 تک معزز احتساب عدالتوں نے نیب کی موثر پیروی کی بدولت 1405 ملزمان کو قانون کے مطابق سزا سنائی بلکہ بد عنوان عناصر سے 539 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم باوسطہ اور بلاواسطہ طور پربرآمد کی جبکہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 821ارب روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر برامد کئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ  نیب ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ ساتھ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کی کارکردگی کا باقاعدگی سےجائزہ لیا جاتا ہے۔ نیب نے شکایت کی تصدیق، انکوائریوں اور انویسٹی کو قانون کے مطابق مکمل کرنے کے لئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔ نیب نے نئے انویسٹی گیشن افسران اور لا آفیسرز کوتعینات کرکے نیب کے استغاثہ اور آپریشن ڈویژنوں کو مزید متحرک کیا ہے اور انہیں وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات سمیت دیگر مقدمات کی بھرپور انداز میں انکوائری کرنے اور عدالتوں میں ان کی پیروی کرنے کے لئے جدید خطوط پر تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ملزم نیب آرڈیننس 1999 کے آرٹیکل 25 بی کے تحت پلی بارگین کی درخواست دیتاہے۔ ملزمان نیب کی جانب سے اکٹھے گئے ٹھوس ثبوت اور شواہد کو دیکھ کر پلی بارگین کی رضاکارانہ طور پر درخواست دیتاہے ملزم کو مجموعی واجب الا دا رقم بارے آگاہ کیا جاتا ہے اگرملزم واجب اداررقم واپس کرنے پر رضامندی ظاہر کرتا ہے تو نیب ملزم پلی بارگین کی درخواست کو قانون کے مطابق متعلقہ معززاحتساب عدالت کو بھجواتاہے۔ متعلقہ معززاحتساب عدالت پلی بارگین کی حتمی منظوری دیتی ہے۔ ملزم معززاحتساب عدالت میں نہ صرف اپنےجرم کا تحریری طور پراعتراف کرتا ہے بلکہ لوٹی گئی رقم واپس کرنے پر رضامندی ظاہر کرتا ہے ۔ معزز احتساب عدالت فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم کی پلی بارگین کی درخواست کی حتمی منظوری دیتی ہے۔ ملزم احتساب عدالت میں نہ صرف اپنےجرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ احتساب عدالت میں اپنا تحریری بیان ریکارڈ کراتا ہے اور لوٹی گئی رقم کی پہلی قسط بھی جمع کراتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا بھارت اور بعض دیگر ممالک میں پلی بارگین کا قانون موجود ہے۔ پلی بارگین کرنے والے ملزم پر تمام قانونی سزائیں لاگو ہوتی ہیں۔ پلی بارگین کے بعد ملزم اگرسرکاری ملازم ہے تو احتساب عدالت سے پلی بارگین کی منظوری کے بعد ملازمت سے قانون کے مطابق سبکدوش کر دیا جاتا ہے۔ پلی بار گین سے برامد تمام رقوم قومی خزانہ میں جمع کرائی جاتی ہیں جسے نیب کے افسران اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہا ہیں ۔ نیب کی موجودہ قیادت کے دور میں نیب آج نہ صرف ایک فعال اور متحرک ادارہ بن چکا ہے بلکہ اس کی ساکھ میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ چیئرمین نیب’’سب کے لئے احتساب‘‘ کی پالیسی اپناتے ہوئے بلاامتیاز احتساب پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔ نیب کی کامیابی کا سہرا موجودہ نیب انتظامیہ کو جاتا ہے جو کہ بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker