
لاہور۔۔۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ کردیا تاہم ن لیگ کی جانب سے حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے۔ شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا۔ ظہرانے میں شرکت کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف زراری اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن پہنچے جہاں شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔ شہباز شریف کی معاونت کے لیے مریم نواز، حمزہ شہباز، سعد رفیق، مریم اورنگزیب بھی موجود رہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کے ہمراہ حسن مرتضی اور رخسانہ بنگش موجود تھے۔ دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان احتجاجی لانگ مارچ کا انضمام کرنے اور حکومت مخالف لائحہ عمل سے متعلق اہم گفتگو ہوئی۔ ملاقات کے بعد پی پی کی قیادت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں ناکام رہی، او آئی سی کے اجلاس میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، کشمیری بزرگوں، بھائیوں اور بہنوں کا دل پاکستان کی طرف دھڑکتا ہے، ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ حق خود ارادیت ملنے تک پاکستان کا بچہ بچہ ان کے ساتھ کھڑا ہے، انہیں سیاسی و سماجی ہرقسم کی سپورٹ پہلے سے بھی زیادہ فراہم کریں گے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہمیں ملک کو اس حکومت سے چھٹکارا دلانے، مہنگائی اور غربت ختم کرنے کے لیے تمام آئینی و قانونی آپشنز کو بلاتاخیر استعمال کرنا ہوگا، پیپلز پارٹی اس حوالے سے کلیئر ہے، ہم نے طے کیا ہے کہ ہم چند دن میں ن لیگ کی سی ای سی اور الائنس پی ڈی ایم میں اس معاملے کو لے کر جائیں گے اور ان کی اجازت کے بعد ہم اکٹھا ہوکر احتجاج کا اعلان کریں گے۔ ایک سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کافی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، ان کی تجاویز میاں نواز شریف کے سامنے رکھیں گے ہمیں امید ہے کہ مثبت پیشرفت سامنے آئے گی، عدم اعتماد ایک آپشن ہے جسے ہم نے بہت سنجیدگی کے ساتھ ڈسکس کیا ہے، چند دن بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ایک اور میٹنگ ہوگی، پہلے ن لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ ہوگی پھر یہ معاملہ پی ڈی ایم میں لے جائیں گے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہماری باضابطہ طور پر پہلی ملاقات ہے، حکومت کے خلاف ہم نے پیپلز پارٹی کی منصوبہ بندی ن لیگ کے سامنے رکھ دی ہے جبکہ ن لیگ نے اپنے منصوبے ہمارے سامنے پیش کردیے ہیں، کشمیر کے معاملات سب کے سامنے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری اپنی جگہ لیکن پہلی بار ہوا ہے کہ کشمیر کاز پر بھی حکومت کچھ نہیں کرسکی۔ مریم نواز نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں لیکن عوامی مسائل پر ہم سب ایک ہیں۔





