بین الاقوامی

چین اور وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے تعلقات کا فروغ

چین ، وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، چینی میڈ یا
بیجنگ ()

رواں سال چین اور وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔2013 میں قازقستان کے دورے کے دوران پہلی مرتبہ "نیو سلک روڈ اکنامک بیلٹ” کا تزویراتی تصور پیش کیا گیا ۔ حالیہ برسوں میں مختلف بین الاقوامی مواقع سے لے کر حال ہی میں چین اور وسطی ایشائی پانچ ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30ویں سالگرہ کے ورچوئل سربراہی اجلاس میں صدر شی جن پھنگ نےاہم خطابات کئے ۔ صدر کی مصروف سفارتی سرگرمیاں وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کو بہتر مستقبل کی طرف لے جا رہی ہیں ۔چینی میڈ یا کے مطا بق
چین ، وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے جس کا اندازہ شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام 2001 میں شنگھائی میں عمل میں لایا گیا تھا جس کا مقصد باہمی اعتماد اور اچھی ہمسائیگی پر مبنی دوستی کو بڑھانا ہے۔ یاد رہے کہ اس تنظیم کے اولین رکن ممالک میں ترکمانستان کے علاوہ دیگر چار وسطی ایشیائی ممالک شامل ہیں ۔ 2015 میں، شی جن پھنگ نے ایس سی او رکن ممالک کی سربراہی کونسل کے 15ویں اجلاس میں ایک اہم خطاب کیا ، جس میں ایس سی او رکن ممالک کے لیے ہم نصیب سماج اور ایک ہم آہنگ کمیونٹی کے قیام کی سمت کی نشاندہی کی گئی، اس کے بعد ہر سال شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی سربراہی کونسل کے اجلاس میں صدر شی جن پھنگ کی جانب سے کئے جانے والے اہم خطابات میں ایسے خیالات کا اظہار کیا گیا ہے کہ چین وسطی ایشیائی ممالک کا ہمیشہ ایک قابل اعتماد اور اچھا پڑوسی ، شراکت دار اور بھائی ہے ، علاوہ ازیں اُن کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت مزید قریبی ہم نصیب معاشرے کی تعمیر پر زور دیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سربراہان کی سفارت کاری چین اور وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے تعلقات کو روشن مستقبل کی جانب لے جا رہی ہے۔

پیچیدہ اور مسلسل بدلتی ہوئی عالمی صورتحال کےتناظر میں چینی صدر شی جن پھنگ نے دوستی، خلوص، باہمی مفاد اور اشتراک کے تصور کی روشنی میں سود مند تعاون کے اصول کے مطابق وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرنے پر زور دیا ۔ ستمبر 2013 میں، اپنے دورہ قازقستان کے دوران، شی جن پھنگ نے پہلی مرتبہ "نیو سلک روڈ اکنامک بیلٹ” کا تزویراتی تصور پیش کیا اور اس کے بعد مختلف مواقع پر وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے ساتھ اچھی ہمسائیگی اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے اور مشترکہ طور پر "بیلٹ اینڈ روڈ” کی تعمیر میں چین کی دلچسپی کا اظہار کیا۔ سربراہان کی رہنمائی اور دونوں فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے چین اور وسطی ایشیا کے پانچ ممالک مشترکہ ترقی کے خواہاں ہیں۔ تاحال وسطی ایشیا میں "بیلٹ اینڈ روڈ” کی تعمیر کے شاندار ثمرات سامنے آچکے ہیں ۔
رواں سال جنوری میں چین اور وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30ویں سالگرہ منانے کے لیے صدر شی جن پھنگ نے وسطی ایشیا کے مذکورہ پانچ ممالک کے صدور کے ساتھ تہنیتی پیغامات کا تبادلہ کیا۔ اپنے الگ الگ پیغامات میں صدر شی نے دوطرفہ تعلقات کی ترقی کو اہمیت دینے کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ دوطرفہ تعلقات کی ترقی کو فروغ دینے، "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کو مزید گہرا کرنے کے لیے پانچ ممالک کے صدور کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں ، تاکہ دونوں ممالک اور عوام کے لیے ثمرات کا حصول ممکن ہو سکے ۔ اس کے علاوہ چین اور وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ورچوئل سمٹ میں حاصل شدہ اہم ترین ثمرات یہی ہیں کہ صدر شی جن پھنگ اور شرکاء نے مشترکہ طور پر باہمی تعاون کے اگلے مرحلے کے لیے ایک خاکہ تیار کیا ہے ۔ فریقین نے چین-وسطی ایشیائی ہم نصیب سماج کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے باہمی تعلقات کے فروغ کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے ، یوں چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی میں مضبوط قوت محرکہ ڈالی گئی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker